روسی اور یورپین تعلقات کی سرد مہری ناروے کیلیے خوشگوار

روس نے یورپ سے گیس کی سپلائی منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس روسی فیصلے کا اقتصادی فائدہ مختصر عرصے کے لیے ناروے کو پہنچے گا بقول تیل کے محقق کے۔
روسی صدر پوٹین Putinنے گیس کے معاہدے کے پہلے حصے پر دستخط کر دیے ہیں ا س معاہدے کا نام پاور آف سائیبیریا ہے اور یہ گیس روسی گائوں کو سپلائی کی جائے گی۔روس اور یورپ کے تعلقات ہنوز سرد مہری کا شکار ہیں۔جمعرات کے روز پولینڈ سے اطلاع ملی تھی کہ روسی گیس سپلائی پہلے کے مقابلے میں آدھی ہو گئی ہے۔تاہم اس صورتحال سے نارویجن تیل سپلائی کارپوریشنز خوش دکھائی دے رہی ہیں۔معدنی تیل کے محقق کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ناروے کئی گنا بیرل ذیادہ تیل سپلائی کر سکتا ہے۔
ناروے اس وقت علاقے کا سب سے ذیادہ معدنی تیل سپلائی کرنے ولا ملک ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہاں تیل کا شعبہ اور صنعتیں سب سے ذیادہ مستحکم ہیں۔یہاں دوسرے شعبوں کی نسبت ملازمین کو ذیادہ تنخواہیں اور مراعات دی جاتی ہیں۔دوسرے شعبوں کے بر عکس یہاں ملازمین کے لیے نارویجن زبان کا آنا بھی لازمی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ معدنی تیل کی کمپنیاںکیریر بنانے کے کے لیے یورپ اور مشرقی وسطیٰ کے پیٹرو کیمیکل کے ماہرین کے لیے خاص کشش کے حامل ہیں اور ہر سال کئی ملازمین مشرق وسطیٰ سے اس شعبے میں بھرتی کیے جاتے ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں