رمضان المبارک

اللہ تعا لیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ” اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے اُمتوں پر فرض کیے گئے تاکہ تم متقی اور پرہیز گار بنو (سورۃ البقرہ 185 -)
رمضان اور صوم کی وجہ تسمیہ: لفظ رمضان رمض سے شق ہے جس کے معنی گرم ہوا تیز دھوپ اور پاؤ ں کا جلنا ہے گویا یہ گناہوں کو جلاتا ہے۔ صوم کے معنی جاتا شریعت میں عبادت کی نیت سے صبح صادق سے لیکر مغرب تک کھانا پینا اور تعلق ازدواجی سے خود کو روکنا ہے شرط ہے۔
حضورﷺ نے اسلام مکے ابتدائی دنوں میں مسلمانوں کو ہر ماہ تین روزے رکھنے کی ہدایت فرمائی مگر وہ فرض نہ تھے پھر دوسری ہجری میں رمضان کے روزے رکھنے کا حکم ہوا مگر اس میں اتنی رعایت رکھی گئی کہ جو لوگ روزہ برداشت کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور وہ پھر بھی نہ رکھیں تو وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں بعد ازاں دوسرا حکم نازل ہو اور عالم رعایت منسوخ کر دی گئی لیکن مریض، حامل اور دودھ پلانے والی ماں، مسافر، بوڑھوں کے لیے روزہ نہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اس رعایت کو بد ستور رکھا گیا۔ روزہ کا کفارہ ایک شخص کا دو وقت کا کھانا یا دو وکلو گندم کی قیمت ہے۔
ماہ رمضان میں شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ حضرت سہیل ؓ سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا ” جنت کا ایک دروازہ ریان ہے جس سے روز قیامت صرف روزہ دار داخل ہوں گے۔ روزہ جہنم سے ایک ڈھال ہے اس لیے روزہ دار فحش کلامی، جھوٹ بولنا، فریب کاری غیبت، منافع خوری، منافقت، بدکاری، بے حیائی، کام چوری، غفلت، لاپرواہی، لڑائی جھگڑا، رشوت، غبن اور دیگر عیوب سے خود کو بچا کر تقویٰ کا رستہ اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
” متقی وہ لوگ ہیں جو راتوں کو کم سوتے ہیں اور سحر کے وقت اللہ کو یاد کرتے ہیں ”
حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رمضان بہت ہی با برکت اور فضیلت والا مہینہ ہے اور یہ صبروشکر اور عبادت کا مہینہ ہے اس کی عبادت کا ثواب مسترد درجہ یہ ہے کہ اپنے پروردگار کی عبادت کر گا اس کی خوشنودی اور اجر اللہ تعالیٰ عطا فرمائیں گے ارشاد باری ہے کہ: روزہ دار اپنا کھانا پینا اوراپنی خواہش میرے لیے چھوڑتا ہے لہٰذا روزہ میرے ہی لیے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا اور ہر نیکی کا ثواب دس گناہ ہے قرآن پاک کے ہر حرف کی تلاوت کے بدلے 100 نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔
رمضان کی پانچ مخصوص برکات:
حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے رسول ﷺ نے فرمایا خداوند کریم نے ماہ رمضان میں میری امت کوپانچ احسن چیزیں عطا کی ہیں جو پہلے کسی نبی کی امت کو نہیں دی گئیں۔
رمضان کی پہلی رات خداوند کریم امت مسلم پر رحمت کی نظر فرماتے ہیں جس پر رب کیرم رحمت فرمائیں اسے کبھی عذاب نہیں دیں گے
اسکے منہ کی بُو (جو بھوک کی وجہ سے ہو) اللہ کے نزدیک مشک و کستوری سے بہتر ہے
اللہ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہیں کہ میرے نیک بندوں کے لییع مزین ہو جاؤ۔
اور جب رمضان کی آخری رات یعنی چاند رات آتی ہے تو اللہ عزوہ جل سب کی مغفرت فرما دیتے ہیں یعنی مزدور کی اجرت کی رات مگر ہم اسے حبس، کھیل تماشوں اور بازاروں کے ہنگاموں میں ضائع کر دیتے ہیں۔
سحرو افطار سنت مبارکہ کے مطابق تو روزہ کئی پیچیدہ امراض کا علاج ہے ماہ صیام دینی ہی نہیں طبی فوائد کا بھی خزینہ ہے۔ حدیث نبوی ہے ہر چیز کی زکوۃ ہے اور جسم کی زکوۃ روزہ ہے غذا جسمانی مشنری کو طاقت و توانائی فراہم کرتی ہے، غیر متوازن خوراک نظام انہضام، جگر پر مضر اثرات ڈالتے اس سے 90% بیماریاں غذائی بے اعتدالی سے ہوتی ہیں جس کی جانب سے رسولﷺ نے فرمایا: معدہ بیماریوں کا گھر ہے اور پرہیز اس کا سرتاج، ماہرین صحت کے مطابق جسم میں ایچ ڈی ایل (HDL) وہ چکنائی جو کئی امراض سے محفوظ رکھتی ہے روزے کی حالت میں اس میں اضافہ ہوتا ہے اور (HDL) مضر صحت چکنائی میں کمی ہوتی ہے جس سے نظام خون بہتر، فالج، امراض قلب، امراض گردہ، ذیابیطس جیسے عارضع کا باعث بننے والے یورک ایسڈ اور بلڈ یوریا کے خطرات کم ہوتے ہیں۔
رمضان صرف وزن گھٹانے کا نہیں بلکہ نیکیاں بڑھانے کا مہینہ ہے سحری میں حلوہ پوری، پراٹھے، نان پائے، نہاری کھانے کے بجائے معقول غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔ سادہ روٹی، شورے والا سالن، دہی، شہد، کھجور، کیلے کا ستعمال مفید ہے۔
گرمی میں دہی، سبز الائچی آخر میں کھانے سے پیاس نہیں لگتی اور درود شریف پڑھنے سے بھی پیاس کی شدت ختم ہو جاتی ہے اس طرح افطاری میں سموسے پکوڑے کچوری رولز، چاٹ، کباب، فروٹ چاٹ وغیرہ میں سے کوئی دو چیزوں سے روزہ کھولیں اور مغرب کی نماز کے بعد کھانا کھا لیں شہد اور کھجور میں وٹامن اے، بی،سی، ڈی، کیلشیم، فولاد، فاسفورس دل جگر اور معدے کی تقویت دیتے ہیں اس طرح رات کی عبادت تراویح وغیرہ کی ادائیگی آسان ہو جائے گی۔
رمضان میں چڑچڑے پن، بے جا غصہ، جھگڑے وغیرہ کے بجاے صلہ رحمی،صبر، برداشت، درگزر، خوش اخلاقی اور نیکی کے اعمال کرنا ضروری ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ کو ہمارے فاقوں کی ضرورت نہیں، نما ز قرآن کی طرف سے لا پرواہ ہو کر ڈرامے، فلمیں،گیم شو، انعامی پروگرام دیکھنے میں وقت گزارنے کسی صورت پسندیدہ عمل نہیں ہے۔ عزیز و اقارب اہل خانہ، دفتر کے ملازمیں سے نرمی اور اخلاقی سے پیش آئیں۔ رسول ﷺ نے فرمایا ” کوئی روزے کی حالت میں تم سے لڑائی کر تو اتنا کہ دو میں روزے سے ہوں ” ماہ رمضان ایک تحفہ ایک انعام ہے جسم کی زکوۃ ہے۔ غیر مسلم سائنسدان اس بات کو مانتے ہیں کہ جسم کے نا قص خلیے کم ہو جاتے ہیں۔ اس طرح پانچ بار وضو کرنے اور گردن کے پیچھے مسہ کرنے سے پاگل پن کم لوگوں کو ہوتا ہے۔ رکوع سے جوڑوں کے درد میں کمی اور طویل سجدے سے دماغ کی طرف خون کا بہاؤ ذہنی صحت بھی معاون ہیں
روزہ افطار کرنے سے پہلے دعاؤں کی مقبولیت بڑھ جاتی ہے۔ عبداللہ بن عمر سے روایت ہے:
” روزہ افطار کرتے وقت روزہ دار کی دعا قبول ہوتی ہے۔
سورۃ مائدہ کی آیت 114 صحت، عافیت، برکت، اُمت مسلمہ کی صلاح، ذاتی مسائل سے متعلق دعا کریں، دعا آہستہ اور خفیہ رکھنی چاہیے۔
رمضان کے معمولات مین ان چار باتوں کا خاص خیال رکھیں۔
(1 کثرت سے عبادت لفظی و تلاوت (2 اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا (3 دعاؤں میں گریہ درازی (4مزاج میں نرمی
خداوند کریم امت مسلمہ کی عبادات و اخلاص کو قبول کرے ۔ آمین (پروفیسر ریٹائیرڈ) نسرین مرزا
راولپنڈی

؎

اپنا تبصرہ لکھیں