دنیا بھر میں ملامتی مظاہرے اور بچوں کی واپسی

گذشتہ دنوں صوبہ سون Sogn og Fjordane سے ایک رومی نارویجن جوڑے سے بچں کی دیکھ بھال والے محکمہ نے جو بچے لیے تھے وہ انہیں واپس کر دیے گئے ہیں۔اس سلسلے میں پوری دنیا میں مظاہرے کیے گئے تھے۔مظاہرین نے پلے کارڈز پر لکھا ہواتھا کہ ناروے میں بچوں کی دیکھ بھال کا محکمہ بچے پکڑنے والاا محکمہ ہے۔
بچوں کی دیکھ بھال کے محکمے نے والدین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے مطابق وہ بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ان کی مدد کرے گا۔یہ بات والدین کے وکلاء نے نارویجن خبر رساں ایجنسی کو ایک پریس ریلیز میں بتائی ہے۔
یڈڈووکیٹ نے مزید کہا کہ بچوں کی دیکھ بھال کا محکمہء امن و امان کا خواہاں ہے۔
تاہم والدین نے اس بات کا اتراف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کی پٹائی کی تھی ۔مگر انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہاں ناروے میں بچوں کی پٹائی کرنا ایک جرم ہے۔جبکہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ بچے اس لیے لیے گئے تھے کیونکہ اس خاندان کا تعلق ایک خاص کرسچن فرقے سے تھا۔
اس سلسلے میں نارویجن پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔جس کے سربراہ Alf Magne Henriksen الف ماگنے نے کہا کہ خاندان کو نہ توڑا جائے۔اس کے علاوہ نارویجن وزیر اعظم ارنا سولبرگ کو پوری دنیا سے سو کے قریب خطوط موصول ہوئیجس میں بچوں کے حق میں ایکشن لینے کی استدعا کی گئی تھی۔
NTB/UFN
اپنا تبصرہ لکھیں