دنیائے ادب کی شاہکار شاہ بانو

 

 

دنیائے ادب کی شاہکار شاہ بانو

تحریر شازیہ عندلیب ناروے

کبھی کبھی ایک سادہ سی تحریر میری توجہ کھینچ لیتی۔ میں پڑھتے پڑھتے اچانک تجسس سے لکھنے والے کا نام دیکھتی۔ارے شاہ بانو کیا خوب لکھتی ہیں۔ اتنی سادہ اور بھرپور و بامعنی تحریر۔میں حیران رہ جاتی۔وہ بھی  یورپ کے حسین ترین شہر فرانس سے۔یورپ میں رہنے والی بہت کم پاکستانی خواتین لکھنے لکھانے کی طرف مائل ہوتی ہیں۔ بیشتر خواتین یہاں عیش وعشرت کے لیے آتی ہیں۔اپنے وطن اور قوم کے لیے وہ کچھ نہیں کرنا چاہتیں۔جنہیں پیچھے چھوڑ آئیں ہیں انہیں یاد بھی نہیں رکھنا چاہتیں۔ لیکن شاہ بانو ان خواتین میں سے نہیں۔ ان کے دل میں وطن کی محبت کا جزبہ بھی ہے ،درد بھی ہے، اور  ہم وطنوں کے مسائل کو حل کرنے کی خواہش بھی ہے۔اگر کچھ خواتین لکھتی بھی ہیں تو وہ بھی وہی روائیتی نسوانی اور رومانی موضوعات پر یا پھر شاعری۔لیکن شاہ بانو نے اس روائیت سے ہٹ کر ان موضوعات پر لکھا جن پر صرف مرد حضرات ہی لکھتے ہیں انہوں نے ایک گھریلو عورت ہوتے ہوئے بھی بہت بے خوفی اور جرآت سے ہر موضوع پر لکھا ہے۔انہوں نے سیاست، اور خواتین کے مسائل پر لکھا۔ اس کے علاوہ اختلافی موضوعات پر بھی قلم اٹھایا ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ فرانس جیسے شہر میں رہتے ہوئے بھی ان کی تحریروں کے اسٹائل سے انکی دیس سے محبت نہیں گئی۔انکی تحریریں پڑھ کر جب میرے دل میں انکے بارے میں کچھ جاننے کا تجسس پیدا ہوا تو میں حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ہو گئی۔اتنی ٹیلنٹڈ خاتون لکھاری کیسے میری نگاہوں سے اوجھل رہیں۔انہوں نے تین سال سے نیٹ میگزین نکالا پاکستان لنک کے نام سے۔پانچ کتابیں لکھیں۔انہیں انکی ادبی خدمات کے سلسلے میں ادبی تنظیم سے اعزازی خطاب بھی ملا۔انکی چھٹی کتاب متاع وطن کی بھی تکمیل ہو چکی ہے۔شاہ بانو کی تحریروں میں بشرہ رحمان اور رضیہ بٹ کے ناولوں جیسی معنویت اور رومانیت بھی ہے  تو اس کے ساتھ علامہ اقبال اور فیض احمد فیض جیسے جذبات بھی ہیں۔میری شدید خواہش ہے کہ وہ ناروے تشریف لائیں۔تاکہ انکی شصیت سے یہاں رہنے والی پا کستانی  خواتین کی کمیونٹی کو بھی مہمیز ملے۔ ان میں بھی کچھ کر کے دکھانے کاجذبہ پیدا ہو۔مجھے امید ہے کہ یہاں کی ادبی تنظیمیں بھی جلد ہی شاہ بانو کی ادبی خدمات کے اعزاز میں انہیں اپنے پروگراموں میں مدعو کریںگی۔میں شاہ بانو کی تحریروں کے لیے تہہ  د ل سے شکر گزار ہوں۔اس کے ساتھ ان لوگوں کی بھی شکر گزار ہوں جن کی وجہ سے انکی تحریریں ہمیں پڑھنے کو ملیں۔ان میں جذڈاٹ کام کے چیف ایڈیٹر اعجاحسین ہیں اس کے بعد انکے شوہر جن کا نام میں نہیں جانتی۔ یہ انکی مہربانی ہے کہ انہوں نے انہیں لکھنے کی اجازت دی۔انکی تخلیقی صلاحیتوں کو اپنے سائے میں پھلنے پھولنے دیا۔ان کی وجہ سے شاہ بانو بڑی شان و شوکت سے پاکستانی  خواتین کے لیے ایک قابل فخرشخصیت بن کر کھڑی ہیں۔پھر اس سے بھی ذیادہ انکے والدین قابل تحسین ہیں۔جنہوں نے ایسی قابل فخر بیٹی کو جنم دیا اور اسکی تربیت کی۔آخر میں یہی کہوں گی کہ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گاہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

اپنا تبصرہ لکھیں