درامن میں امام مسجد کو تشدد کے الزام میں جیل کی سزائے قید

نارویجن شہر درامن کی مسجد کے امام کو اپنی بیوی اور بچوں پر تشدد کے الزام میں سوا سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق اس سال ماہ اپریل میں ایک طالبہ نے درامن میں اپنی اسکول ٹیچرکو بتایا کہ اس کا باپ اس پر اسکی ماں اور بچوں پر تشدد کرتا ہے۔روزنامہ درامن ٹائمز کے مطابق امام مسجد کو دو سال قبل پاکستان سے بلوایا گیا تھا۔وہ سن دو ہزارسترہ سے اپنے خاندان کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔
عدالت میں بچوں نے یہ بیان دیا کہ گھر میں ہر بات انکا باپ ہی طے کیا کرتا تھا۔اگر بچے باپ کی بات نہیں مانتے تھے تو وہ ان پر تشدد اور غصہ کرتا تھا۔جبکہ باپ نے اس بات کا انکار کرتے ہوئے بیان دیا کہ اس نے گھر میں کبھی بچوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا تھا۔اور یہ بھی کہ اسے اس قانون کا علم تھا کہ ناروے میں بچوں پر ہاتھ اٹھانا جرم ہے۔
امام نے عدالت میں سوال کیا کہ کیا ایک ایسا شخص جو کہ کئی ممالک میں رہ چکا ہو اور جس کے پاس کئی ماسٹرز کی ڈگریاں ہوں وہ تشدد کر سکتا ہے۔عدالت نے جواب دیا کہ ہاں ایک پڑھا لکھا انسان بھی تشدد کر سکتا ہے۔عدالت نے امام مسجد کو ایک سال اور تین ماہ کی سزائے قید جبکہ بچوں اور بیوی کو دو لاکھ کراؤن کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم سنایا ہے۔جبکہ بیوی نے ہرجانہ لینے سے انکار کر دیا۔
مجرم کے وکیل نے بتایا ہ وہ اسکی سزاء کے خلاف اپیل کرے گا۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں