حیا کانفرنس

حیا کانفرنس نظم خواتیناسل مک کلچرل سنٹر کے تحت” حیا کانفرنس” کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں یو کے اسلمک مشن کی صدر اورجنرل سیکرٹری کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔پروگرام کا اغازتلوت قران پاک سے ہوا ۔سٹیج سیکرٹری نے مہمانوں کو خوش امدید کہا اور کانفرنس کے انعقاد کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا”کہ ہم حیا کے چلن کو ہی رواج دینا چاہتے ہیں ۔”یو کے سے مدعومحترمہ نسرین سعید صاحبہ” شیطان کا پہل حملہ “کے موضوع پرسورہ العراف کی روشنی میں نسل انسانی کے اغواء کے شیطانی ہتھکنڈوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔انکا کہنا تھاکہ شیطان انسانی کمزوریوں کا مکمل ادراک رکھتا ہے اور انہی کے ذریعے سے اسکو اپنے جال میں پھانستا ہے۔اسکا سب سے بڑا وار انسان کی شرم وحیا پر ہوتا ہے کہ جتنا انسان کو ننگا کرےگا اتنا ہی وہ اسکے جال میں پھنس جائے گا۔ حیا ایک ایساانسانی وصف ہے جسکی اپنے اندرابیاری کے ذریعےشیطان کے “۔ ، اوراسکے چنگل سے نجات کے لئے مسنون اذکار کااہتمام کرنا چاہیے ، چنگل سےنکل جا سکتا ہے یو کے اسلمک مشن کی صدر محترمہ رابعہ صادقہ صاحبہ نے اپنےموضوع” مسلم خواتین کو درپیش چیلنجز”پر گفتگو کا اغاز کرتے ہوئے کہا کہ “ہماری کتنی زندگی گزر چکی ہم اج تک یہی نہیں جان پائے کہ ہمارے چیلنجز کیا ہیں؟انکے حل کی نوبت تو اسکے بعد ائے گی۔ حل کا مطلب تو تبدیلی ہےاور ہم ابھی وہ لوگ نہیں جنکے خواتین ، اور باحجاب زندگی کو ، تربیت اولد ، ذریعے سے کوئی تبدیلی لئی جا سکے۔انہوں نے قول و فعل کا تضاد اسلم کے لئےاس دور کا سب سے بڑےچیلنجز قرار دیا۔ انہوں نے روزمرہ زندگی کی عملی مثالوں کے ذریعے سے ی اور بلند تر مقصد سے انتہائی غفلت کا شکارہیں ٰ وضاحت کی کہ دراصل مسلم خواتین شہادت حق جیسے اعل جس کےنتیجےمیں وہ حقیراورکمتر کاموں میں اپنی زندگی گذار رہیں ہیں۔انکی سوچوں کی پرواز محدود ہو چکی ہے۔ یہ تین چیزیں جب ہم اپنےاندر پیدا کریں گے تو تبدیلی کی ، خوئے دل نوازی اورذمہ داری اٹھانے کا جزبہ ، ۔”محبت توقع کی جا سکتی ہے۔عام خواتین کی زندگی میں تضادات اور دین دار طبقوں کی دینی زندگی میں تنگ نظر رویوں کے اس معاشرے پر مرتب ہونے والے اثرات کی مثالیں بیان کیں۔جس نے ہر سننے والے دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔رابعہ صاحبہ کا کہنا تھا کہ” خدا کیساتھ دلی تعلق استوار کرکے ہی ہم اپنے اندر اور معاشرے کے اندر یہ کام ہے صبح شام کرنا “پیش کیا گیا ، تبدیلی ل سکتے ہیں۔ دوران وقفہ ایک ترانہ”حیا کے کلچر کو عام کرنا ساتھ ہلکی پھلکی ضیافت کے ذریعے مہمانوں کی مہمان نوازی کی گئی ۔بعد از نماز مغرب ناظمہ نظم خواتین محترمہ ثمینہ رضوان صاحبہ نے مہمانوں کی امد کا شکریہ ادا کیااور اپنے پیغام میں کہا کہ” ہم کوشش کریں کہ یہاں سے کچھ عملی چیزیں لے کر اٹھیں۔ “سفیر پاکستان محترمہ رفعت مسعود صاحبہ نے پروگرام میں مدعو کئے جانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہاں اوسلو کے اندر میری تعیناتی کو صرف ایک ماہ کا عرصہ ہوا ہے مگر میرا سر اسوقت فخر سے بلند ہو جاتاہے جب نارویجن حکومتی شخصیات سے لے کر ہرجگہ ناروے میں مقیم پاکستانیوں کی کوششوں کو سراہا جاتا ہےاور انکا ذکرمثبت انداز سےکیا جاتا ہے انہوں نے اپنے ملک پاکستان میں لقانونیت کا تذکرہ کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ” ہماری قومی تربیت میں کہیں نہ کہیں کوئی خرابی ہے جس کو درست کیا جا نا ازحد ضروری ہے”۔ پروگرام کے اخر میں مہمانوں میں تخائف پیش کئے گئے اور پیرس میں ہونے والےحملوں کے خلف ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔ہال میں موجود تمام خواتین عا کیساتھ ُ قت امیز د ِ نے ہاتھ اٹھا کران دہشت گردانہ کارویوں کی مذمت کی۔ محترمہ نسیم ریاض صاحبہ کی ر پروگرام کا اختتام ہوا۔ رپورٹ:ساجدہ پروین

اپنا تبصرہ لکھیں