حشر کے روزآقائے دوجہاں ﷺ نے انکے حق میں شہادت دینے کا وعدہ فرمایاتو کمسن مجاہد اپنے سینے میں گھسے ہوئے تیر کی تکلیف بھول کر مسکرانے لگ پڑا،عشق رسولﷺ کا سنہری واقعہ

1

عشق رسول ﷺ میں اپنی جان و مال سے بے پرواہ ہوکر قربان ہوجانے والوں پر آقاﷺ قیامت کے دن بھی شفاعت فرمائیں گے۔تاریخ میں اس کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں جب جب فدایان رسولﷺ نے آپﷺ کی اطاعت میں سبقت لینا چاہی اور رنج وزخم اٹھائے ،سرکار دو عالم ﷺ نے ان اپنا دست رحمت ان کے سروں پر رکھ دیا اور انکی دنیا وآخرت کی تکالیف کافور ہوگئیں۔

غزوہ احدکا جب معرکہ جاری تھا تو اس موقع پر ایک کم سن مجاہد حضرت رافع بن خدیج انصاریؓ کو اللہ کے نبیﷺ نے یہ بشارت سنائی تھی کہ روز حشر سرکارﷺ ان کے جذبہ شہادت کی گواہی دیں گے۔ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ انصار کے سابقین اولین میں سے ہیں، ان کاتعلق قبیلہ اوس کی شاخ بنو حارثہ سے تھا۔

غزوہ احدمیں جب شوق شہادت سے سرشار سات سو جانثار رحمتِ عالمﷺ کے ہم رکاب تھے تو حضرت رافع بن خدیج انصاریؓ مشرکوں کی صفوں میں مردانہ وار گھس جاتے اور دشمنان اسلام کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیتے تھے۔ایک تیر انداز مشرک نے ان کا ولولہ دیکھا توایسا تیر ماراکہ ان کے سینے میں پیوست ہوگیا۔ صحابہؓ نے لپک کر انہیں اٹھایا سرکاردوعالم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔حضورﷺ نے فرمایا”رافع کے سینے سے تیر کھینچ کرنکالو“
تیرگہرالگا تھا جو ہڈیا ں توڑ کر گھس گیا تھا اورنکل نہیں رہا تھا،نکالتے ہوئے بے حد تکلیف پیدا کرتا تھا ۔اس موقع پر حضورﷺ نے رافعؓ کے سر پر دستِ

شفقت پھیرا اور فرمایا”سنو اے رافع ، حشر کے دن میں محمد ﷺتمہارے جذبہءایمان و فدویت کی شہادت دوں گا۔“
حضورپ±رنورﷺ کی بشارت سن کروہ اپنی تکلیف بھول گئے اور فرط مسرت سے بے خود ہوکر مسکرانے لگے تو اس دوران کھینچ کر ان کا تیر نکالا گیا تو اسکی نوک ٹوٹ کر انکے سینے میں رہ گئی ۔اس تکلیف کے باوجود انہیں درد نہیں ہوا۔ درد ہوتا بھی کیسے کہ سید المرسلین ﷺ نے قیامت کے دن انکے حق میں شہادت دینے کا وعدہ فرمایاتھا۔ تیرکی نوک حضرت رافع ؓ کے سینے میں تاحیات رہی جس سے اٹھنے والی ٹیسوں سے انہیں راحت اور تسکین ملا کرتی تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں