حسب حال کا احوال

qariتحریر ۔قاری مدثر مصطفی(یونان)
محترم جنید سلیم صاحب ہم آپ کے بھائی کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کی اس گھڑی میں برابر کے شریک ہیں ۔اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی
بخشش و مغفرت فرمائے۔اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے ۔اور آپ سمیت تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ۔آمین
ہم نے آپ کا پروگرام سنا اس کے پہلے حصہ میں آپ نے حکومت پاکستان سے اور ایک صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ کم
سے کم سٹریٹ کرائم پر تو کنٹرول کرناچاہئے ۔ اور ایک مقام پر جناب عزیزی صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ ہمیںکم سے کم ایسے معاملات پر گھروں سے باہر نکلنا
چاہیے۔اور FIRدرج کروانی چاہیے اور یہ بھی فرمایا کہ اگرہم احتجاج کرتے ہیں گھروںسے نکل کر تو یہ بھی ضرور کریں ،،اور کسی نکلنے والے کو بھی مت روکیں
،، اور آپ نے حدیث مبارکہ بھی پیش کرتے وقت یہ کہا کہ حضور نبی کریمۖ نے بھی فرمایا کہ اپنے حقوق کے لئے اپنی جان و مال کے تحفظ کے لئے بھی آپ
ضرور کھڑے ہوں ۔( یعنی اپنا حق لینے کے لئے گھروں سے نکلیں)کیا ہم آپ سے پوچھ سکتے ہیں کہ جب ڈاکٹر طاہر القادری اسی نظام دہشتگردی ، غنڈہ گردی
، جاگیر داری ، وغیرہ وغیرہ کے خلاف بات کرتے ہیں تو آپ ان کی ڈمی بنا کر مذاق اڑاتے ہیں ۔ جب 20کروڑ عوام کا شعور بیدار کرنے کے لئے لوگوں کو
گھروں سے باہر نکلنے کیلئے چیخ چیخ کر کہ رہے تھے تب بھی آپ بجائے ان کی بات کو قبول کرنے کے ڈمی بنانے میں مصروف تھے ۔ محترم جنید سلیم صاحب میں مکمل
وثوق سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ ڈاکٹرطاہر القادری کے 10نکاتی ایجنڈے سے مکمل اتفاق کرتے ہیں ،،لیکن،،بیان نہیں کرتے کیوں کہ آپ ۔۔۔۔اور آپ نے
یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنے رویئے تبدیل کرنے پڑیں گے ،عوام کو ،پولیس کو،عدلیہ،کو ۔ محترم آپ کو معلوم ہے جب تک یہ خاندانی سیاست اور جاگیردارانہ سیاست پاکستان
میں ہوتی رہے گی کسی مظلوم کو ،کسی بے بس کو، کسی مقتول کو انصاف نہیں مل سکتا اس کی کئی مثالیں آپ کے پاس موجود ہوں گی ۔ماڈل ایان علی کا کیس آپ کے سامنے
ہے اس کو رہائی ہو گئی کیونکہ وہ اثر ورسوخ رکھتی تھی۔اور دوسری طرف اس کو ائر پورٹ پر گرفتار کرنے والا قتل ہو جاتا ہے۔ایک طرف ماڈل ٹاؤن لاہور کا واقعہ جس
میں دو خواتین سمیت 14شہداء ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی انصاف کے منتظر ہیں۔اور ایک طرف شہدائے پشاور کی ننھی روحیں انصاف کی منتظر ہیں۔
محترم جنید سلیم صاحب آپ کو معلوم ہے جب تک یہ جاگیردارانہ سیاست پاکستان میں رہے گی تب تک ۔۔۔۔پاکستان میں مظلوم کی شنوائی نہیں ہو گی ۔انصاف کا بول
بالا نہیں ہو گا ۔مظلوم اپنا حق نہیں لے سکے گا ۔ پاکستان کے ہسپتالوں میں غریب مریض کو اچھا علاج میسر نہیں آئے گا ۔پڑھے لکھے نوجوانوں کو بغیر سفارش اور رشوت کے
نوکری نہیں ملے گی ،جب تک یہ جاگیردارانہ،اور امیر دارانہ سیاست پاکستان میں رہے گی تب تک کسان کو اس حق نہیں ملے گا ۔صرف امیر امیر ہوتا چلا جائے گا اور غریب
غریب تر ۔کیونکہ موجودہ حکمرانوں کے ایجنڈے میں سوائے لوٹ مار ، کرپشن ، اور اپنے اپنے بینک بیلنس بھرنے کے اور کچھ نہیںہے۔اور اس وقت آپ اور ہمارے معصوم
کچھ پاکستانی صرف اس انتظار میں ہیںکہ کوئی ایساانقلابی لیڈر آئے جس کی اپنی زندگی بھی انقلابی ہو۔اور اس پر آپ نے خود بھی کئی پروگرامزمیں ذکر کیا ہے ۔جناب لیڈر تو موجود ہے لیکن ہم اور ہماری پاکستان عوام اتنی بے حس ہو
چکی ہے اس نظام سے کہ اس دوران کوئی اچھی بات بھی کرے تویہ کہ کے ٹال دیا جاتا ہے کہ ،،سارے ایک جیسے ہی ہیں،،سر ڈاکٹر طاہر القادری یہ بات کئی بار کہ چکیں ہیں کہ
ہماری جنگ کسی شخص سے یا کسی جماعت سے نہیں۔ بلکہ ہماری جنگ اس فرسودہ نظام سے ہے جس میں انصاف امیروں کی لونڈی ہو ۔جس میں مقتول کو انصاف نہ ملے۔اور
اب انتہائی معذرت کے ساتھ
آپ بھی ایک نامور صحافی ہیں۔آپ کے بھی اچھے تعلقات ہیں ۔کیا آپ آج یہ بتا سکتے ہیں کہ کیا آپ کو آپ کے بھائی کے قتل کا انصاف ،،جلد سے جلد،،مل سکے گا ۔جناب پاکستان کی عدالتوں میں انصاف ملتا نہیں انصاف بکتا ہے۔شکریہ

حسب حال کا احوال“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں