جراب ڈے اور بچوں کا تھیٹر

تحریر فاطمہ فلک
جی ہاں اب تو ہر چیز کا ڈے منانے کا فیشن اور رواج ہی چل نکلا ہے۔آج مدر ڈے ہے تو کل فادر ڈے ہے۔یہ محبت ڈے ہے تو وہ نفرت ڈے ،اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے۔بندر کے ہاتھ گویا ڈگڈگی والاحساب ہو گیا۔کاروباری لوگوں کے ہاتھ پیسہ کمانے کا نیا بہانہ آ گیا۔بھلے کسی کا گھر آباد ہو یا کسی کا خانہ خراب ہو ویلنٹائن ڈے ضرور منانا ہے چاہے ابا سے جوتے کھانے پڑیں یا پھر پڑوسن کے شوہر سے ٹھکائی کرانی پڑے مگر پیسہ بھی خراب کرنا ہے اور عزت بھی۔بس اب تو جوتا اور جراب ڈے کی ہی کمی رہ گئی ہے وہ اب ہم اور آپ منا لیتے ہیں نہیںآپ غلط مطلب نہ لیں میں جوتا کھانے اور جراب سونگھانے کی بات نہیں کر رہی بلکہ یہ ایک ایسے مسئلے کا حل ہے جو ہر دوسرے گھر میں ضرور سر اٹھاتا ہے۔


جرابوںکی تلاش ہر دوسرے گھر کا مسئلہ ہوتی ہے خاص طور سے ان ممالک میں جہاں سخت سردی پڑتی ہے اور ہر موسم میں جرابیں استعمال کی جاتی ہیں۔منی جرابیں،لانگ جرابیں،ٹھنڈی جرابیں گرم جرابیںگرم جرابیں ،ریشمی اونی اور فینسی جرابیںوغیرہ۔اگر یہ کسی کے گھر کا مسئلہ نہیں تو پھر دو ہی باتیں ہو سکتی ہیں یا تو اس گھر میں بندہ ایک ہے یا جرابوں کا جوڑا ایک اگر یہ نہیں تو پھر وہ شخص انعام کا مستحق ہے ۔وہ اپنا نام بتائے اور سچ ثابت کرے اور اپنا ایوارڈ وصول کر لے ۔

آجکل امن کمیٹی انعامات کے لیے افراد ڈھونڈ رہی ہے۔خیر جتنا دولتمند گھرانہ ہو گا اتنی ہی ذیادہ جرابیں ہوں گی اور دو چار مرتبہ کے استعمال کے بعد خود ہی غائب ہو جائیں گی۔وہ بھی ایک جراب آپکو چڑانے کے لیے نظر آتی رہے گی۔گرمیوں میں سردیوں کی جرابیں اسٹور روم میں نظر آئیں گی۔جبکہ سردیوں میں گرمیوں کی جرابوں کی ہر جانب بہتات ہو گی۔اگر گھر میں چار پانچ افراد ہوں تو اکثر ایک دوسرے کی جرابیں آپس میں باہم نظر آئیں گی۔کالی جراب کی تلاش ہو گی تو سفید نظر آئے گی نیلی جراب ڈھونڈیںگے تو پیلی نظر آئے گی۔ایسے میں بعض اوقت جرابوں کا جوڑا مانگ کر بھی گزارا کرنا پڑتا ہے۔مگر اسکول کے بچوں نے تو اسکا آسان حل ڈھونڈ لیا ہے کہ ایک پائوں میں نیلے ر نگ کی تو دوسرے میںپیلے رنگ کی جراب پہن لیتے ہیں۔ناروے میں اسکول یونیفارم والا مسئلہ تو ہے نہیں ۔کہ روز کالی یا سفید جراب ہی پہنو بس آجکل یہی جدید فیشن ہے نو جوان طبقے کا۔ویسے بھی موسم سرماء میں بند اور لانگ شوز کے اندر جرابوں کا رنگ کون دیکھتا ہے!!!
تاہم آجکل ناروے میں موسم خزاں کی چھٹیاں ہیں تعلیمی اداروں میں۔جو سیر کے ساتھ ساتھ موسم سرماء کے استقبال کی دعوت بھی دے رہی ہیں۔یہاں موسم سرماء میں ٹھنڈ نقطہء انجماد سے نیچے پچیس ڈگری تک جا پہنچتی ہے۔گھروں کے اندر سنٹرل ہیٹنگ سسٹم کے مربوط نظام کی وجہ سے بالکل ٹھنڈ محسوس نہیں ہوتی لیکن تازہ ہوا کے لیے باہر جانا بھی بہت ضروری ہے ورنہ آپکی صحت کی کوئی گارنٹی نہیں۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ قطب شمالی کایہ ہمسائیہ ملک انسانوں کے نہیں بلکہ برفانی بھالوئوں کے رہنے کی جگہ ہے۔لیکن مقامی ماہرین کے مطابق موسم برا نہیں ہوتا بلکہ لباس برا ہوتا ہے جو آپکو موسم کی سختی سے نہ بچا سکے۔اگر لباس ٹھیک ہے تو موسم آپکا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔اسی لیے ماہ اکتوبر میں جہاں گرمیوں کے کپڑے پیک کرنے ہیں وہیں آپ سردیوں کی جیکٹیں اور سویٹر مفلر،دستانے اور لیگ وارمر اپنی وارڈروب میں لٹکا لیں۔اور زیر جامے ترتیب سے دھو کر رکھ لیں۔تاکہ بوقت ضرورت تلاش نہ کرنے پڑیں۔یہاںدسمبر سے شروع ہونے والی سردی مارچ تک پڑتی ہے۔جنوری فروری میں شدید ٹھنڈ ہوتی ہے۔برفباری سے یہا ںکے لوگ بہت پیار کرتے ہیں ۔اس میں برف کے کھیلوں سے انجوائے کرتے ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ اس قدر شدید ٹھنڈکے باوجود کبھی کسی کو سردی سے سی سی کرتے نہیں دیکھا۔اگر برفباری میں دیر ہو جائے تو لوگ پریشان ہو جاتے ہیں اور برفباری کو صحت کے لیے اچھا خیال کرتے ہیں۔کہ برف جراثیم کش ہوتی ہے۔یہاں برف ہٹانے کا نظام بہت مربوط اور تیز ہے۔جیسے ہی برف گرتی ہے برف کی گاڑیاں سڑکوں اور گلیوں میں بکھری برف صاف کر دیتی ہیں۔اگر آپکے زیر جامے فلالین اور اون کے ہیں تو پھر آپ موسم سرماء سے کافی کی چسکیاں لیتے ہوئے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔اگر آپ اس موسم میں اپنے لباس اور خوراک کا خیال رکھیں تو یہ موسم کسی تحفے سے کم نہیں۔
ہفتے میں ایک روز سارے گھر کی گمشدہ جرابیں ایک جگہ اکٹھی کریں۔جرابوں کے لیے تین چار ٹوکریاں یا ڈبے رکھ لیں۔گرمیوں کی جرابیں علیحدہ کریں۔انہیں دھو کر پیک کر دیں۔پھر ایک رنگ کی جرابیں ایک جگہ رکھیں۔ انکا دوسرا حصہ ایک دوسرے میںڈال دیںتاکہ پھر نہ کھو جائیں۔جن جرابوں کے دوسرا پائوں نہیں مل رہا یا پھٹ چکا ہے انہیںنہ پھینکیں۔بلکہ دھو کر ان پر مختلف اشکال مارکر سے یا پینٹ سے بنا کر رکھ لیں۔جیسے بچوں کے کارٹون مکی مائوس ،ڈونلڈ ڈک،ڈراگن اور بھالو وغیرہ ہیں۔پھر اس جراب کو ہاتھ میں ڈالکر پردے کے پیچھے سے پتلی تماشہ دکھائیں۔ بچے بہت انجوائے کریں گے۔اگر ذاتی بچے ہیں تو بہت اچھے۔آپکو تماش بین گھر سے ہی میسر آ جائیں گے۔ورنہ کسی مہمان کے بچے کے سامنے یہ کرتب دکھائیں۔آپ بچوں میں بیحد مقبول ہو جائیں گے اور وہ ہر بار آپکے گھر آنے کی فرمائش کریں گے۔اس طرح کام بھی ہو گیا اور بچوں کا تھیٹر مفت میں تیار۔

اپنا تبصرہ لکھیں