جبری شادیوں کا موسم آگیا سلوی کا انتباہ

جبری شادیوں کا موسم آگیا سلوی کا انتباہ
ناروے میں جبری شادیوں اور صنفی جبر کا موسم آ گیا ہے۔اس لیے کہ موسم گرما کی چھٹیاں شروع ہو چکی ہیں ۔بیشتر تارکین وطن خاندان ان چھٹیوں میں اپنے آبائی وطن چلے جاتے ہیں ۔جہاں سے اپنے بچوں کو اس لیے واپس نہیں لاتے کہ وہ کہیں بہت ذیادہ نارویجن نہ بن جائیں۔یہ باتیں نارویجن وزیرامیگریشن لست ہاؤگ Listhaug نے نارویجن اخبار وی جی نیٹ VGNett. سے گفتگوکے دوران بتائی۔
عائلہ خان کا شمار ناروے میں ان اٹھائیس مشیروں میں ہوتا ہے جو کہ کالج کی سطح پر طلباء کو کونسلنگ اور مشاورت فراہم کرتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہر سال کئی ایسے کیسز سامنے آتے ہیں جن میں طلباء اپنے وطن واپس جاتے ہیں اور واپس نہیں آتے۔ان میں سے ہم صرف پانچ جبری شادی کے کیسوں تک رسائی حاصل کر سکے ہیں۔
اکثریت کا تعلق پاکستان اور شام سے ہے
پچھلے سال نو جوانوں کے تین سو نناوے ایسے کیسز سامنے آئے جن میں پولیس ،محکمہء تحفظ اطفال اور محکمہء امیگریشن کو کنٹرول کرنا پڑا
اس سلسلے میں یہ کیسز مندرجہ ذیل نوعیت کے تھے
۔تشدد اور دھمکیاں
۔جبری شادی
۔مرضی کے خلاف شادی کا خوف
۔پچیس کیسز نسوانی جبر کے تھے
ان میں سے اکثریت پاکستانی افغانی اور عراقی لڑکیوں کی تھی۔تا ہم پچھلے برس سے اس فہرست میں ملک شام بھی شامل ہو گیا ہے۔دو ہزار پندرہ میں کئی لوگوں نے کم عمری کی شادیوں کی رپورٹ دی تھی۔
UNB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں