تین برس بعد جڑواں بچوں کی واپسی۔۔۔

بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے نارویجن محکمہء نے تین برس کے بعد جڑواں بچوں کو انکے والدین کو واپس کر دیا۔بچوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ بچوں کو اس طریقہ سے نہیں ہلایا گیا تھا کہ وہ زخمی ہو جاتے۔نارویجن بارنے ویرن کے محکمے نے دو برس قبل برگن سے یہ جڑواں بچے اپنی تحویل میں لیے تھے۔عدالت میں پانچ ججوں کی جیوری نے ی ہ فیصلہ کیا۔تین ججوں کا خیال تھا کہ بچوں کے سر اور آنکھوں میں جمنے والے خون کی وجہ یہ نہیں کہ انہیں خطرناک طریقے سے ہلایا جلایا گیا ہے بلکہ اس کی کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔یہی خیال ڈاکٹرز کا بھی ہے۔جبکہ جیوری کے دو اراکین اس بات سے متفق نہیں تھے۔اس دوران والدین مسلسل اس بات سے انکار کرتے رہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کو خطرناک طریقے سے ہلایا جلایا ہے۔
مقامی اخبار برگن تائمز اور آفتن پوسن کے مطاابق عدالت کے اس فیصلے سے کہ بچے والدین کو واپس کیے جائیں والدین بہت خوش اور مطمئن ہیں اور بچوں کو دیکھ بھال کے ادارے سے جلد از جلد گھر واپس لے جانے کے لیے بے تاب ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں