تکنیک کا غلط استعمال

Mohammad Firoz Alam
 آج انٹرنیٹ کے ذریعہ ہم ایک گلوبل ویلیج میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس بات سے تقریباً ہر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے اتفاق رکھتے ہیں۔ فیس بُک، گوگل، یاہو وغیرہ نا جانے کتنے پورٹل اور ہیں جو بہت ہی سرعت سے ایک دوسرے کی خبر پہنچا دیتے ہیں۔ جب سے کمپیوٹر میں اردو یونیکوڈ آیا تب سے اردو زبان کو بھی پر لگے گئے ہیں ۔ لیکن اِس کا بھی غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ جہاں اب تک پرنٹ میڈیا یعنی اخبارات ورسائل وغیرہ میں کئی بے سر وپیر کی باتیں یا خبریں شائع ہوتی تھیں اور ہر شخص اپنے آپ کو یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ ہم زیادہ اور ہم پہلے کوئی نہیں جانتا تھا۔’’ ہم نے تعارف کرایا۔ یہ یہ اہم کام ہم نے کیا۔‘‘جب کہ اکثر اہم کردار نبھانے والا شخص معدوم رہتا ہے۔ اب حال ہی میں دیکھیے کئی بار جناب دلیپ کمار کے بارے میں خبر پھیلائی گئی کہ اُن کا انتقال ہو گیا۔ کئی لوگوں نے تعزیتی پیغام بھی بھیجا۔  اور جب کسی دوسری میڈیا میں یہ خبر نہ آئی یا تحقیق نہ ہوپائی تو اپنےمنہ میاں مٹھو بن گئے۔ آخر اِس معاملے میں اتنی جلدی کیا ہے؟ جب کہ آج بھی دلیپ کمار صاحب رو بصحت ہو کر گھر پہنچ گئے ہیں۔ ابھی کل ہی بات ہے کہ ایک اردو کے معروف صحافی نے جناب ملک زادہ منظور احمد صاحب کے انتقال کی خبر فیس بُک پر صبح گیارہ بارہ بجے کے درمیان دی۔ میں اُس وقت آن لائن تھا میں نے بھی  جواباً تعزیتی کلمات کہہ دیئے۔ بعد میں جب اُن کے فرزند ملک زادہ جاوید صاحب کا پیغام موصول ہوا کہ اُن انتقال دن میں 2.07 منٹ پر ہوا ، تو بڑی شرمندگی محسوس ہوئی۔ لیکن افسوس ہوا اُس معروف صحافی کے خبر پر جن کی خود اپنی کوئی خبر نہیں ہوتی تو کچھ اِس قسم کی حرکت کرتے ہیں۔  ہم اپنے اُن سبھی فیس بُک استعمال کرنے والے دوستوں سے با ادب عرض ہے کہ کوئی بھی خبر بغیر تحقیق کے نہ بھیجا کریں۔
فیروزہاشمی

اپنا تبصرہ لکھیں