توبہ‎

   وسیم ساحل 

 حضرت موسیٰؑ کے زمانہ میں ایک شخص ایسا تھاجو اپنی توبہ پر کبھی ثابت قدم نہیں رہتا تھا۔ جب بھی وہ توبہ کرتا، اسے توڑ دیتا۔ یہاں تک کہ اسے اس حال میں بیس سال گزر گئے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ کی طرف وحی کی، میرے اس بندے سے کہہ دو میں تجھ سے سخت ناراض ہوں۔
جب حضرت موسیٰ ؑ نے اس آدمی کو اللہ کا پیغام دیا تو وہ بہت غمگین ہوا اور جنگلوں کی طرف نکل گیا۔ وہاں جا کر بارگاہِ رب العزت میں عرض کی: اے رب ذوالجلال “تیری رحمت کم ہوگئی یا میرے گناہوں نے تجھے دکھ دیا؟
تیری بخشش کے خزانے ختم ہو گئے یا بندوں پر تیری نگاہِ کرم نہیں رہی؟
تیرے عفوو درگزر سے کون سا گناہ بڑا ہے؟
تو کریم ہے، میں بخیل ہوں۔ کیا میرا بخل تیرے کرم پر غالب آ گیا ہے؟
اگر تو نے اپنے بندوں کو اپنی رحمت سے محروم کر دیا تو وہ کس کے دروازے پر جائیں گے؟
اگر تو نے دھتکار دیا تو وہ کہاں جائیں گے؟
اے ربِ قادر و قہار! اگر تیری بخشش کم ہوگئی اور میرے لئے عذاب ہی رہ گیا ہے تو تمام گناہگاروں کا عذاب مجھے دے دے میں ان پر اپنی جان قربان کر دیتا ہوں۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ سے فرمایا: جاؤ میرے بندے سے کہہ دو کہ تو نے میرے کمالِ قدرت اور عفوو درگزر کی حقیقت کو سمجھ لیا ہے۔ اگر تیرے گناہوں سے زمین بھی بھر جائے تب بھی میں تجھے بخش دوں گا۔

عزیزانِ من اللہ ایسا معاف کرنے والا ہے کہ وہ فرماتا ہے کوئی سچے دل سے توبہ کرے تو سہی میں اس کے گناہ نہ صرف معاف کروں گا بلکہ ان گناہوں کو نیکیوں میں بدل دوں گا۔ اللہ ہمیں سچے دل سے توبہ کرنے کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین

اپنا تبصرہ لکھیں