تمام دہشت گردآپس میں عربی زبان میں گفتگو کر رہے تھے

 رپورٹ  وسیم ساحل
پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والے سات دہشت گردوں کی لاشوں کی تصاویر جاری کر دی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سات دہشت گردوں نے سکول پر حملہ کر کے 132بچوں سمیت 141 کو شہید کر دیا تھا۔ تمام دہشت گرد حلیے سے غیر ملکی معلوم ہوتے ہیں ۔ سکول کے طلباءکی طرف سے ان دہشت گردوں کے متعلق بتایا گیا ہے کہ یہ تمام افراد آپس میں عربی زبان میں گفتگو کر رہے تھے جس کی تصدیق بعد میں ڈی جی آ ئی ایس پی
آر نےبھی کی ۔دہشت گردوں نےسانحہ پشاور میں 132معصوم بچوں کو خون میں نہلانے کی
وحشیانہ منطق پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہطالبان کے خلاف آپریشن کرنے والے پاکستانی
فوجیوں کے بچوں کو مار کر بدلہ لیا گیا ہے۔
سکول سے ریسکیو کیے گئے بچوں نے بتایاکہ سکول کے اندر امتحانات ہورہے تھے اور دوسری طرف الوداعی پارٹی بھی چل رہی تھی ، وہ لوگ بچوں کو ماررہے تھے ،پرچے دینے والے طلباءکو ایک کونے میں اکٹھا کرکے یرغمال بھی بنالیاگیا۔ سکول سے باہر نکلنے والے ایک بچے نے بتایاکہ اُسے اندر سے سیکیورٹی فورسز نے بازیاب کرایا،بارہویں جماعت کا پرچہ جاری تھاکہ فائرنگ کے فوری بعد خاتون ٹیچر نے اُنہیں لیٹ جانے کی ہدایت کی ، وہ عربی یا فارسی میں بات کررہے تھے ، طلباءاُٹھے تو چند دوستوں کی لاشیں اور کئی زخمیوں کو خون میں لت پت پڑے دیکھا۔ ایک اور بچے نے بتایاکہ استاذ کلاس میں موجود تھاکہ اِسی دوران فائرنگ کی آوازسنائی دی جس پر دروازے بند کردیئے لیکن حملہ آوروں نے دروازے توڑ کر فائرنگ اور تشدد شروع کردیا۔
ڈیلی بیسٹ“پر شائع ہونے والی  رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے کمانڈر جہادیا روز یر نے  بتایا کہ ان بچوں کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کہ ان کے والدین طالبان کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں اور یہ حملہ بچوں کیلئے بھی پیغام ہے کہ وہ اپنے والدین کو وزیرستان میں کاروائیاں کرنے سے روکیں ۔ٹی ٹی پی کمانڈر کا کہنا تھا کہ ان بچوں کے والدین فوج میں افسران یا سپاہی ہیں اور چونکہ وہ وزیرستان پر گولہ باری کر رہے ہیں اس لئے ان بچوں پر حملہ کر کے بدلہ لیا گیا ہے۔ کمانڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی اپنی  جگہ چھوڑ نے پر مجبور ضرور ہوئی ہے لیکن ابھی بھی اس پوزیشن میں ہے کہ جہاںچاہے حملہ
 کر سکتی۔
ڈی جی آ ئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردوں کا کہاں سے ہدایات مل رہی تھیں اور ان کا تعلق کہاں سے تھا، ان کا اصل مشن کیا تھا، یہ سب معلوم کر لیا گیا ہے تاہم میڈیا کے ساتھ ایسی معلومات ابھی شیئر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کے پاس کئی دن تک پاک آرمی کا مقابلہ کرنے کا اسلحہ تھا تاہم فوجی جوانوں
نے ان کا بہادری سے مقابلہ کیا اور انہیں مار ڈالا۔
وزیراعظم نواز شریف چند اہم وزراءسمیت فوری طور پر پشاور پہنچ گئے جہاں اُنہوں نے آپریشن پر بریفنگ لی اور بدھ کو پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس پشاور میں ہی طلب کرلیا۔وزیراعظم نے وزیراطلاعات پرویز رشید اوروزیرخزانہ اسحاق ڈار کو تمام پارلیمانی رہنماﺅں سے رابطے کی ہدایت کردی جبکہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف بھی اپنا دورہ کوئٹہ مختصر کرکے پشاور پہنچ گئے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی اپنی پارٹی کی مرکزی قیادت سمیت خیبرپختونخواہ کے دارلحکومت پہنچ گئے اور 18دسمبر کو ملک گیر احتجاج موخر کردیا۔
پاکستان بار کونسل نے بدھ کو ملک بھر ہڑتال کا اعلان کردیا جبکہ کراچی بارکونسل نے منگل کی شام ہونیوالا سالانہ عشائیہ بھی منسوخ کردیا۔
خیبرپختونخواہ حکومت کے علاوہ وفاق، پنجاب ، بلوچستان اور سندھ حکومت نے بھی تین روزہ سوگ کا اعلان کردیاجبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے شہید ہونیوالے بچوں کے ورثاءکے لیے مالی امداد کا بھی اعلان کردیا۔
پشاور میں ہونیوالے دہشتگردانہ حملے نے عالمی دنیا کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون ، بھارتی وزیراعظم نریندرامودی اور
اپنا تبصرہ لکھیں