تسکین کیسے ہوگی بیتاب الفتوں کی


ڈاکٹر جاوید جمیل
تسکین کیسے ہوگی بیتاب الفتوں کی
تدبیر کیسے ہوگی مطلوب قربتوں کی

بغض و حسد نہ جانے کیا کیا ستم کرینگے
تشہیر کیوں کریں ہم انکی عنایتوں کی

محبوب، کیا سبب ہے، یہ ظلم کس لئے ہے
سنتا نہیں شکایت محروم خلوتوں کی

بارش محبتوں کی جاری رہے مسلسل
گر جائے گی یقینا دیوار نفرتوں کی

تیری نظر نے بوسہ جب سے مرا لیا ہے
آندھی سی آ گئی ہے سینے میں حسرتوں کی

اترانا، فخر کرنا، اوروں کو کم سمجھنا
یہ سب علامتیں ہیں انساں میں غربتوں کی


اچّھی ہو ہر روایت، بیشک نہیں ضروری
تعظیم لازمی ہے اچّھی روایتوں کی

عرفان کیا ہے اسکا عارف کو علم ہوگا
پہچان کب مجھے ہے مجذوب صورتوں کی

ہیں منتظر نگاہیں جاوید مدتوں سے
ہو جائے کاش جلوت دو چار ساعتوں کی

— 
Urdu’s Important sites

اپنا تبصرہ لکھیں