تازہ ترین حکومت اور مولانا فضل الرحمان میں رابطے جاری ہیں،26اکتوبر تک نتائج قوم کے سامنے ہونگے،شیخ رشید ” حکومت کی یہ پالیسی درست نہیں اور ہماری غلطی ہے کہ۔۔۔ ” بالآخر شیخ رشید نے اعتراف کرلیا

وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے تسلیم کیا ہے کہ دھرنے سے متعلق حکومت کی میڈیا پالیسی درست نہیں ہے۔کہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے سے متعلق حکومت کی میڈیا پالیسی مناسب نہیں، ہماری غلطی ہے کہ دھرنے والوں کو خوامخواہ لفٹ کرائی۔ننکانہ صاحب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے کے متعلق یقین ہے کہ معاملہ ٹھیک ہو جائے گا، اس حوالے سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا اور دیگر افراد سے دھرنا روکنے پر بات چیت ہو رہی ہے، 23 سے 26 تاریخ کے درمیان اس معاملے پر اپنی رائے دوں گا۔شیخ رشید نے کہا کہ میاں شہباز شریف بھی وکٹ کے دونوں طرف نظر آ رہے ہیں، انہیں کہا ہے کہ ایک طرف کھیلیں، آسمان پر رہیں یا پھر اپنے قدم زمین پر رکھ لیں۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری مولویوں سے ڈرے ہوئے ہیں، انہیں پتہ ہے کہ یہ دھرنا دیں گے، تاہم دارالحکومت میں دھرنے کی گنجائش بالکل نہیں ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ ڈنڈوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، پورا یقین ہے کہ معاملات سیٹل ہو جائیں گے، جوڈو کراٹے اور بنکاک کے شعلے نہیں دیکھ رہا، سب اچھا ہی دیکھ رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ سب دنیا بھر میں اسلامی قوتوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے، مدرسے اسلام کا قلعہ ہیں اور علماءقابلِ احترام ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ بعض بے وقوف طاقتیں مولانا فضل الرحمٰن کی تصویر دہشت گرد کی حیثیت سے پیش کر رہی ہیں جو کہ غلط ہے، مولانا خود کئی بار دہشت گردی کی نذر ہوتے ہوتے بچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فیس سیونگ مانگ رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ درمیانی راستہ نکل آئے اور انہیں فیس سیونگ دی جاسکتی ہے، مگر ہماری غلطی ہے کہ ہم نے انہیں بہت زیادہ لفٹ کرائی۔وزیر ریلوے نے کہا کہ میں نے کیبنٹ میں بھی کہا ہے کہ ہماری میڈیا پالیسی مناسب نہیں ہے، ہم خوامخواہ دھرنا دینے والوں کو لفٹ کرا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جس نے دارالحکومت آنا ہے آ جائے، اسلام آباد میں سب اچھا ہے کی دھنیں بج رہی ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ وہاں خوف کی فضا ہے۔شیخ رشید نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ہماری حکمتِ عملی میں نریندر مودی پھنس رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک دن کی لڑائی نہیں ہے، چین میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ وقت گزارنے کا وقت ملا، سمجھتا ہوں کہ پاک فوج ہر لمحے کسی بھی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں