تاریخ کا معروف ترین بادشاہ جس کی قبرپر لکھا تھا اسے کھولا تو دنیا لرز اُٹھے گی، تحقیق کاروں نے یہ وارننگ پڑھنے کے باوجود اسے کھولا تو صرف 24 گھنٹوں بعد کیا خوفناک ترین کام ہوگیا؟ جان کر آپ بھی لرز اُٹھیں گے

تاریخ کا معروف ترین بادشاہ جس کی قبرپر لکھا تھا اسے کھولا تو دنیا لرز اُٹھے گی، تحقیق کاروں نے یہ وارننگ پڑھنے کے باوجود اسے کھولا تو صرف 24 گھنٹوں بعد کیا خوفناک ترین کام ہوگیا؟ جان کر آپ بھی لرز اُٹھیں گے

بعض اشیاء، اور کبھی کبھار بعض انسانوں کو بھی لوگ منحوس سمجھنے لگتے ہیں۔ نحوست کے اس نظریے میں بظاہر کوئی صداقت نظر نہیں آتی لیکن تاریخ کی کتابوں میں کئی ایسے واقعات ملتے ہیں جن میں نحوست کا جادو سر چڑھ کر بولتا نظر آتا ہے۔ ویب سائٹ سپیکنگ ٹری کی ایک رپورٹ میں کچھ ایسی ہی اشیاءاور انسانوں کا ذکر کیا گیا ہے کہ جن سے وابستہ نحوست کی کہانیاں واقعی حیرتناک ہیں:

منحوس آئس مین

آسٹریا اور اٹلی کے درمیان ایلپ کی پہاڑیوں میں 1991ءمیںایک ڈھانچے کی دریافت ہوئی۔ہزاروں سال قدیم اس ڈھانچے کو آئس مین ’اوٹزی‘ کا نام دیا گیا۔ اس واقعے کے جلد ہی بعد اوٹزی کو دریافت کرنے والے افراد کی پراسرار موت کا سلسلہ شروع ہو گیا اور رفتہ رفتہ ساری ٹیم ہی دنیا سے رخصت ہو گئی۔ اوٹزی کی دریافت کے بعد کل 13 سال کے عرصے میں اس دریافت سے منسلک تمام سات افراد پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے۔ برف سے دریافت ہونے والا یہ ڈھانچہ 5300 سال پرانا ہے اور کہتے ہیں کہ اسے یہ بات بالکل پسند نہیں آئی کہ اسے کیوں نکالا گیا، لہٰذا اس کی دریافت کرنے والے اس کی نحوست کا شکار ہو گئے۔

منحوس مقبرہ

جب 1405ءمیں شہنشاہ تیمور کی وفات ہوئی تو اسے ازبکستان کے شہر ثمرقند میں دفن کیا گیا۔ کہتے ہیں کہ اس کی قبر کو پتھر کی ایک سل سے بند کیا گیا جو کسی قدیم شہنشاہ کی قبر کا کتبہ تھا۔ اس پر تحریر تھا ”جب میں قبر سے اُٹھوں گا تو دنیا کانپ اُٹھے گی۔“ یہ 1941ءکی بات ہے کہ روسی شہنشاہ سٹالن نے ماہر آثار قدیمہ میخائل میخیلو وچ کو تیمور کی قبر کھولنے کے لئے بھیجا۔ میخائل کا کہنا ہے کہ ازبکستان کے کچھ معمر بزرگوں نے اسے ایک کتاب دکھائی جس میں لکھا تھا کہ تیمور کی ہڈیوں کو مت چھیڑنا ورنہ انجام اچھا نہیں ہوگا۔ میخائل کہتے ہیں کہ وہ نوجوان تھے اور انہوں نے اس بات کی پرواہ نہیں کی۔ جون کی 21 تاریخ کو مقبرہ کھولا گیا اور اگلے روز 22 جون کو جرمنی نے روس پر حملہ کر دیا۔ دوسری جنگ عظیم پہلے سے شروع ہو چکی تھی اور اب روس بھی اس کی لپیٹ میں تھا۔ اس جنگ کے دوران صرف روس کے ہی ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد لاکھوں میں تھی، باقی ممالک کی ہلاکتیں اس کے علاوہ تھیں۔اس تباہی سے سے خوفزدہ روسیوں نے 20 دسمبر 1942ءکے روز تیمور کی قبر سے ملنے والی ہڈیوںکو واپس دفن کردیا۔

منحوس موسیقار

شاید آپ نے مشہور الفاظ ’27 کلب‘ سن رکھے ہوں۔ یہ ان کامیاب موسیقاروں کے لئے استعمال ہوتے ہیں جو 27 سال کی عمر میں دنیا سے گزرگئے۔ برائن جونز، جیمی ہینڈرکس، جینز جوپلن، جمز موریسن اور کرٹ کوبین جیسے مشہور موسیقار 27 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے، یعنی موسیقاروں کے لئے 27کا ہندسہ بہت ہی منحوس ثابت ہو اہے۔

منحوس شادی

ماریہ وکٹوریہ ڈالپوزو، ششم شہزادی ڈیلا سسٹرنا کی شادی کو منحوس ترین شادی قرار دیا جاسکتا ہے۔ جب پرنس امیڈیو نے ماریا سے شادی کا اعلان کیا تو اس کا باپ جو کہ اٹلی کا شہنشاہ تھا اس شادی کے سخت خلاف تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو کسی ایسی لڑکی سے شادی نہیں کرنے دے گا جو درحقیقت شاہی خاندان کی نسل سے نہیں ہے۔ اس کے باوجود پرنس امیڈیو نے 30 مئی 1867ءکے روز شہزادی ماریا سے شادی کرلی۔

شادی کے دن ہی انکشاف ہو اکہ شہزادی کا عروسی لباس تیار کرنے والی خاتون نے خود کشی کرلی تھی۔ جب بارات چرچ کی جانب رواں دواں تھی تو اس کی راہنمائی کرنے والا کرنل گھوڑے سے گر کر ہلاک ہوگیا۔ جب چرچ کے دروازے پر پہنچے تو دیکھا کہ دربان خون میں لت پت پڑا تھا۔ شادی کے دن ہی دولہے کے قریبی دوست نے سر میں گولی مار کر خود کشی کرلی۔ شادی کا معاہدہ تحریر کرنے والے پادری کو اچانک دورہ پڑا اور وہ دنیا سے رخصت ہوگیا۔ اس شادی کی تقریبات کے دوران پانچ افراد کی غیر متوقع موت ہوئی جبکہ شادی کے 10 سال بعد شہزادی ماریہ 29 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئی۔

منحوس گیت

کیا آپ نے فرینک سیناترا کا گیت ”مائی وے“ سنا ہے۔ فلپائن میں کم از چھ افرا دکی موت اس وقت ہوئی جب وہ یہ گیت گارہے تھے۔ یہ اموات گزشتہ 10 سال کے دوران ریکارڈ کی گئی ہیں اور یہ واضح نہیں کہ اس سے پہلے کتنے لوگ اس گیت کو گاتے ہوئے ہلاک ہوئے ہیں۔ کہتے ہیں کہ اس گیت کو سننے والوں کے جذبات انتہائی مشتعل ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں قتل جیسے واقعات بھی پیش آتے ہیں۔

منحوس فون نمبر

فون نمبر0888-888-888 کو دنیا کا منحوس ترین فون نمبر قرار دیا جاتا ہے۔ یہ نمبر سب سے پہلے بلغاریہ میں 2001ءمیں جاری کیا گیا۔ کہتے ہیں کہ جس نے بھی یہ نمبر لیا وہ زندہ نہیں بچا۔ اس کا سب سے پہلا مالک موبی ٹیل کمپنی کا سی ای او ولادی میر گراشنوف تھا جو کینسر کے باعث دنیا سے رخصت ہو گیا۔ اس کے بعد یہ نمبر مافیا ڈان کونسٹنٹ ڈین دمترو نے حاصل کرلیا۔ اسے 2003ءمیں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ اس کے بعد یہ فون نمبر ارب پتی بزنس مین کانسٹنٹٹین دشلیف نے حاصل کرلیا۔ اسے بھی 2005ءمیں بلغاریہ کے ایک ریسٹورنٹ کے سامنے گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں