بھاجپا کی پھوٹ ڈالو والی سیاست

رام مندر ،سنگھ پریوار اور اس کی تنظیموں وشو ہندو پریشد ،بجرنگ دل ،بی جے پی کا اصل مدعا تھا۔جس کیلئے انہوں نے رتھ یاترا نکالی،کار سیوا کیا ،شیلا دان اور شیلا نیاس کیا اور ہمیشے للکارتے ہوئے قسم کھاتے رہے کہ ”سوگندھ رام کی کھاتے ہیں مندر وہیں بنائیں گے ”۔مگر جب مرکز میں بی جے پی کی سرکار بن گئی تو عوام اور خاص طور سے کٹر ہندو دوسروں کا دھیان رام مندر مدعے سے ہٹانے کیلئے سنگھ پریوار اور بھاجپا نے پروین توگڑیا ،گری راج کشور ،ساکشی مہاراج ،یوگی آدتیہ ناتھ اور امت شاہ کو آگے کر میڈیا میں ”لو جہاد”مسلمانوں اور مدرسوں کے خلاف زہر اگلنے کی مہم پر لگادیا تاکہ رام مندر ،بھاجپا کی وعدہ خلافیوں ،اور سرکاری ناکامیوں سے لوگوں کا دھیان ہٹارہے ہیں تاکہ عوام ان کا محاسبہ نہ کر پائیں۔ایسے بے مطلب اور سماج کو بانٹنے والے تنازعوں کی بس یہی حقیقت ہے پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی ہے۔مگر ایسی گھنائونی سیاست کرنے والے جان لیں کہ ”کاغذ کی نائوسدا چلتی نہیں ” عوام اب بہت سمجھدار ہو چکے ہیں۔حالیہ ضمنی انتخابات کے نتیجے اس کا ثبوت ہیں۔
محفوظ الرحمن انصاری

اپنا تبصرہ لکھیں