برطانیہ سے پاکستان آنے والے لوگوں کو مفت کورونا ٹیسٹ کی بھاری فیس ادائیگی کا سامنا

برطانیہ سے پاکستان آنے والے لوگوں کو مفت کورونا ٹیسٹ کی بھاری فیس ادائیگی کا سامنا

پاکستان سفر کے لیے کورونا ٹیسٹ نیشنل ہیلتھ سروس فری کرتا ہے لیکن لاعلمی کی وجہ سے لوگ 140 پاونڈ سے زیادہ ادا کرتے ہیں۔ پاکستانی ایمبیسی لاعلم ‘ عوام بے یارومددگار، سید زلفی بخاری سے مدد کی اپیل ۔

اپنے وطن پاکستان ٹریول کرنے والے اوورسیز پاکستانی بے یارومددگار ہیں مگر حکومت پاکستان یا برطانیہ میں پاکستانی ایمبیسی ان کی کوئی مدد نہیں کرتے۔ ڈیلی پاکستان کے ایک سروے میں دیکھا گیا ہے کہ برطانیہ میں پاکستانی ایمبیسی صرف اپنے جاننے والوں کے کام کرتی ہیں۔ لوگوں کے پاسپورٹس کے معاملات، نادرا کارڈ کے معاملات یا غیر ملکی ایئرلائنز کے کرایوں کے مسائل ہوں،اوورسیز پاکستانیوں کو یہ مسائل خود ہی بھگتنے پڑتے ہیں۔ ایمبیسی میں بیٹھے ہوئے افسران اور عملہ اپنے من پسند افراد کے کام تو کر لیتے ہیں مگر عام لوگوں کے لیے قانونی طریقے دکھائے جاتے ہیں۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کورونا ٹیسٹ اور ایئر لائنز کے بھاری کرائے ہیں۔

جب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا آپریشن معطل ہوا ہے دوسری غیر ملکی ایئرلائنز جو پاکستان کا سفر کرتی ہے وہ عوام سے اپنے من پسند کرائے لے رہی ہیں ۔

اس وقت لوگ کرایوں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس پر بھی بھاری رقم خرچ کر رہے ہیں مگر عوام کو اس بارے میں کوئی آگاہی نہیں دی جاتی۔ ڈیلی پاکستان نے معلوم کیا ہے کہ کورونا وائرس کے لیے لوگ اس وقت 140 پاونڈ ادا کرتے ہیں مگر وہی ٹیسٹ نیشنل ہیلتھ سروس فری میں کر رہا ہے اور اسی طرح رپورٹس ملتی ہیں جس طرح 140 پاو¿نڈ دے کر ٹیسٹ رپورٹس ملتی ہیں۔

اس بارے میں نہ تو متعلقہ ایمبیسی نے کوئی انفارمیشن جاری کی ہے اور نہ عوام کے پاس اس بارے میں معلومات ہیں۔ عوام کا حکومت وقت اور سید زوالفقار بخاری سے سے کہنا ہے کہ وہ آگے بڑھے اور پاکستانی ایمبیسی کو عوامی خدمت کے لیے آگے بڑھائیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں