بحیرہ روم سے ایک لاکھ سینتیس ہزار پناہ گزین کی آمد

اس سال بحیرہء روم میں حادثہ کا شکارہونے والی کشتیوں سے ایک لاکھ سینتیس ہزار پناہ گزینوں کو بچایا جا سکا ہے۔یہ پناہ گزین نارویجن جہاز سائم کے پائلٹ نے بحیرہ روم کی ڈوبنے والی کشتیوں سے بچائے۔یہ رپورٹ ایف این اونے جاری کی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق بحیرہء روم میں پناہ گزینوں سے بھری کشتیاں بہت بڑے حادثے کا شکار ہوئیں جو کہ ایک المیہ ہے۔پناہ کی تلاش میں آنے والے ایک تہائی مہاجرین نے اٹلی اور یونان میں پناہ حاصل کی ۔ان کا تعلق شام سے ہے۔ان میں مرد عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ان پناہ گزینوں کو یہاں پناہ ملنے کے امکانات ہیں۔
اس کے بعد نقل مکانی کرنے والے دوسرے بڑے گروپوں کا تعلق افغانستان اور ایریتھریا ء کے ممالک سے ہے۔انہیں ان ممالک میں مہاجرین کی حیثیت سے پناہ ملتی ہے۔
ایف این کے ہائی کمیشن انتنیو گیترس کے مطابق پناہ گزینوں کی اکثریت اپنے ممالک میں ہونے والی جنگ اور مظالم سے بھاگتے ہیں اس لیے یورپین ممالک کو انکی مدد کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔یونان سے اعدادو شمار کے مطابق سن دو ہزارپندرہ سال کے پہلے حصے میںپچھلے سال کے اسی حصے کی نسبت تراسی فیصد ذیادہ پناہ گزینوں نے بحیرہء روم کو پار کرنے کی کوشش کی ہے۔یہ اعداو شمار جنوری سے لے کر ماہ جون تک کے ہیں۔
جبکہ کئی پناہ گزین اس دوران زندگیوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔لیبیاء سے اٹلی آنے والی کشتی میں قریباًآٹھ سو افراد ہلاک ہو گئے۔جبکہ چوبیس افارد حادثہ کے بعد مردہ پائے گئے۔
جبکہ ماہ اپریل کے آفت زدہ مہینے کے بعد سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔
UFN/NTB

اپنا تبصرہ لکھیں