بحری جہاز کا عملہ اغواء

گذشتہ ہفتے بنین سے اغواء ہونے والے بحری جہاز کی مدد کے لیے ایک پادری اور ٹراؤما اپیشلسٹ روانہ ہوں گے۔یہ بحری جہاز جو کہ نارویجن کمپنی کی ملکیت ہے کو گذشتہ ویک اینڈ پر افریقی قزاقوں نے اغواء کیا تھا۔قزاقوں نے عملے کے نو افراد کو قید کر لیا جو کہ ابھی تک اغواء کاروں کی تحویل میں ہیں۔جبکہ انہوں نے کئی مسافروں کو زخمی بھی کیا۔
ماہرین کے مطابق اب بحیرہء گلف جینیوا جو کہ کیمرون سے لے کر لیبیریا تک پھیلا ہوا ہے بحری ٹریفک کے لیے خطرناک ترین سمندر ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کی صبح اس ایک سو اناسی میٹر طویل سفری بحری جہاز پر سوار ہوئے اور عملے سمیت نو افراد کو اغواء کر لیا۔مغویوں میں بحری جہاز کا کپتان بھی شامل تھا۔ان تمام افراد کا تعلق فلپائن سے ہے۔
ایک تازہ اپ ڈیٹ کے مطابق نارویجن پادری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان مغویوں کو محفوظ طریقے سے رہائی دلانا ہماری اولین ترجیح ہے جس کے لیے ہم دن رات کام کر رہے ہیں۔اگ لینڈ کمپنی کا ہیڈ کواٹر گرم اسٹاد میں ہے جبکہ بو نیٹا نامی بحری جہاز بھی یہاں رجسٹر ہے۔اب بحری جہازوں پر حملے اور سمندری تاوان کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔خاص طور سے ان سمندری علاقوں میں جو کہ افریقی ممالک میں ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں