بات جیسی بھی ہو بیگم کی اثررکھتی ہے

مزاحیہ غزل
بات جیسی بھی ہو بیگم کی اثررکھتی ہے
کیونکہ منوانے کا وہ خوب ہنر رکھتی ہے
کس سے ملتا ہوں کہاں آتا کہاں جاتا ہوں
صبح کی شام کی پل پل کی خبر رکھتی ہےمیرے کپڑوں سے بتاتی ہے میں کس سے ملا ہوں
سونگھنے کا بھی وہ کچھ خاص ہنر رکھتی ہے

نوٹ کتنے ہیں مری جیب میں سکے کتنے
ایکسرے جیسی وہ باریک نظر رکھتی ہے

میری کولیگ نے لنچ آج میرے ساتھ کیا
ایسی باتوں کی بھلا کیسے خبر رکھتی ہے

شک بھی ہوتا ہے کہ بیگم ہے کہ جاسوس ہے وہ
میری ہر بات پہ کچھ ایسی نظر رکھتی ہے وہ

گھر سے وہ مجھے نکالے گی،فقط دھمکی نہیں
ہر گھڑی باندھ کے وہ رخت سفر رکھتی ہے

وہ چلاتی ہے چھری روز کچن میں لیکن
دل پہ میرے چلانے کا بھی جگر رکھتی ہے

شاعر شوہرنا معلوم

اپنا تبصرہ لکھیں