اے دل بیتاب

شازیہ عندلیب

اے دل بیتاب مجھ کو تو بتا

مخفی ہے آخر راز کیا
کیوں قدم جمتا نہیں
کیوں قلم اٹھتا نہیں
کھڑکیاں ہی کھڑکیاں ہیں ہر طرف
کیوں دردل کوئی کھلتا نہیں
پردہ کوئی اٹھتا نہیں
اے محمل نشیں تو ہی بتا
جلتا نہیں کیوں دل کا دیا
کون یہ سمجھائے گا
کون یہ بتلائے گا
آنکھوں میں آنسوؤں کی جھڑی
بن گئی سوچوں کی اک لڑی
کہ کریں نیکی کوئی بڑی
اک بات یہ سمجھ میں آگئی

تحریر تو ہو مختصر
بات لیکن ہو بڑی

2 تبصرے ”اے دل بیتاب

  1. بہت شکریہ رومانہ ۔۔۔بس ایسے ہی میں نے تک بندی کر دی اور نظم نماء سی چیز بن گئی۔۔۔مجھے تو شاعر کہلانے سے بڑا ڈر لگتا ہے۔ مجھے ذیادہ مضامین ہی اچھے لگتے ہیں ورنہ شعروں کا وزن اور ناپ تول کرنا بڑا مشکل لگتا ہے۔۔۔۔پھر بھی پر خلوص حوصلہ افزائی کا شکریہ۔۔

اپنا تبصرہ لکھیں