ایگری اینڈ واٹر کونسل

ایگری اینڈ واٹر کونسل

ایگری اینڈ واٹر کونسل


پریس ریلیزلاہور۔کالا باغ ڈیم تعمیر نہ ہوا تو تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث نہ صرف ملک کی خوراک کی ضروریات بُری طرح متاثر ہوں گی بلکہ زرِ مبادلہ کا خطیر حصہ مختلف اجناس کی درآمد پر صرف کرنا پڑے گا، 2025ء تک ملکی پیداوار میں 43فیصد تک کمی ہو جائے گی اور تھرمل بجلی کے استعمال کے باعث 100ارب کا اضافی بوجھ خزانے پر پڑے گا،اِن خیالات کا اظہار ایگری اینڈ واٹر کونسل کے چیئرمین محمد اکرم خان فریدی نے کسانوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اُنہوںنے کہا کہ    6124ملین ڈالر اخراجات کی لاگت کے ساتھ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے آبی نظام سے 3600میگا واٹ بجلی کی دستیابی ہوگی جو بجلی کی انتہائی طلب کا 20فیصد کے لگ بھگ ہوگا اورنہ صرف سستی پن بجلی کی فراہمی میں سالانہ11.4بلین یونٹ کا بہترین اضافہ ہوگا بلکہ نیشنل گرڈ کے ترسیلی نظام کے ذریعے صوبوں کو با آسانی بجلی کی سپلائی بھی ممکن بنائی جا سکے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر اور سستی بجلی کی فراہمی سے بجلی کے ٹیرف کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔۔محمد اکرم خان فریدی نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی افادیت کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ اِس ڈیم کی تکمیل کے بعد آب پاشی نظام ،بجلی کی ترسیل،اور سیلاب کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی مد میں سالانہ 60ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔اسکے علاوہ بالواسطہ فوائد میں صنعتی ترقی کے علاوہ زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے نشیبی علاقوں میں سیلاب کی شدت میں کمی واقع ہو گی ۔ڈیم اور دریائے سندہ ،پنجند سنگم کے 300میل کے راستے پر ہونے والی تباہی سے کافی حد تک نجات ملے گی اور سیلاب کو کنٹرول کرنے سے سالانہ ڈیڑہ ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم کی فی الفور تعمیر شروع نہ کی گئی تو آئندہ چند سالوں میں پاکستان کو دیگر ممالک سے خوراک درآمد کرنا پڑے گی جو سالانہ 200ارب روپے کے لگ بھگ ہوگی۔اُنہوں نے کہا کہ کا لا باغ ڈیم کی تعمیر سے 20ملین بیرل تیل کی کھپت کی بچت ہونے کی وجہ سے سالانہ تیل کی درآمد میں بھی کمی ہوگی اور معیشت مظبوط ہوگی۔محمد اکرم خان فریدی نے کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم نہ بنا تو کم لاگت بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے تھرمل بجلی کے ٹیرف کے نظام متاثر ہونگے اور بجلی مہنگی ہوجائے گی جبکہ سیم اور تھور کو کنٹرول کرنا بھی انتہائی مشکل ہو جائے گا۔انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے وسیع تر مفاد کے پیشِ نظر فی الفور کالا باغ ڈیم کی تعمیر شروع کر د ی جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں