”ایک دفعہ ایک نوجوان کو محلے کے مولوی کی بیوی سے محبت ہوگئی،

ایک لڑکے کو اپنے محلے کے امام مسجد کی بیوی سے بے انتہا محبت ہوگئی، لڑکے نے اپنی اس محبت کا ذکر اپنے ایک بہت قریبی یار سے کیا۔ اس نے اپنے یار سے کہا مجھے امام صاحب کی بیوی سے بے انتہا محبت ہے اور میں چاہتا ہوں اس معاملے میں تم میری مدد کرو۔ اس کے دوست نے استفسار کیا کہ میں تمہاری مدد کیسے کرسکتا ہوں۔ اس لڑکے نے کہا میں امام صاحب کی بیوی سے ملنا چاہتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امام صاحب نماز پڑھا کر جلدی گھر آجاتے ہیں اور مجھے ملنے کا بالکل بھی وقت نہیں ملتا۔ تم ایسا کرو کل سے نمازیں پڑھنا شروع کرو اور امام صاحب کو اپنے عجیب عجیب مسئلوں میں الجھا کر رکھو تاکہ وہ تمہارے مسئلوں کو جواب دیتے دیتے گھر سے لیٹ ہوجائیں اور اسی دوران مجھے ان کی بیوی سے ملاقات کیلئے خوب وقت مل جائے گا۔
اس کے دوست نے کہا یہ تو کوئی مسئلہ نہیں، اس سے اگلے دن وہ لڑکا نماز پڑھنے کیلئے چلا گیا۔ یہ نماز نہ تو اللہ کیلئے تھی اور نہ ہی کوئی نیکی کی نیت تھی ،یہ محض اپنے دوست کے گناہ میں ایک معاونت تھی۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا، جب بھی امام صاحب نماز پڑھا کر فارغ ہوتے تووہ امام صاحب کو لے کر ایک کونے میں بیٹھ جاتا، امام صاحب سے عجیب عجیب سوال کرتا اور امام صاحب اس کے عجیب سوالوں کا جواب دیتے لیٹ ہوجاتے۔ اسی دوران اس کا دوست امام صاحب کی بیوی سے ملاقات کرلیتا۔ یہ معاملہ تقریباً دو سے تین مہینے چلتا رہا، ایک دن اس کے دن میں خیال آیا کہ میں کتنا غلط کررہا ہوں، امام صاحب کی بیوی کیلئے میں نے کیا کیا تاکہ میرا دوست خوش ہوجائے لیکن یہ تو گناہ ہے جس کا مجھے کل کو حساب دینا ہے۔ دنیا مکافات عمل ہے ہوسکتا ہے کل کو یہ میرے ساتھ بھی ہوجائے۔ اس کے دل میں طرح طرح کے خیال آنا شروع ہوگئے۔ اس رات یہ سو نہیں پایا اور اس نے عہد کیا کہ میں صبح جاکر امام

صاحب سے سب بات بیان کردوں گا اور اس کے بعد وہ جو مجھے سزا دیں گے مجھے قبول ہے۔
اگلے دن لڑکے نے جاکر امام صاحب کو سب ماجرا بیان کردیا، امام صاحب نے اس کی بات سنی اور مسکرا کرکہا ارے نادان نہ تو میری کوئی بیوی اور نہ ہی میری کوئی بہن، تمہارا دوست کس کی بیوی کو ملنے جاتا ہے؟یہ بات سن کر وہ لڑکا پریشان ہوا اور امام صاحب سے کہنے لگا کہ واقعی آپ کی شادی نہیں ہوئی اور نہ ہی آپ کی کوئی بہن ہے۔ تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے۔ لڑکا بہت پریشان ہوا، اس نے سوچا کیوں نہ میں دیکھوں آخر وہ کس کو ملنے جاتا ہے، ایک دن اس نے اپنے دوست کا تعاقب کیا۔ اس نے دیکھا کہ اس کا دوست اس کے گھر میں داخل ہوااور اسی کی بیوی کے ساتھ ملاقات کرتا رہا، یہ دیکھ کر یہ لڑکابہت پریشان ہوا ، اس کے پاو¿ں نیچے سے جیسے زمین نکل گئی، یہ ہاتھ ملتا رہا۔ واقعی دنیا مکافات عمل ہے، جو کسی کے لئے گڑھا کھودے گا وہ اس میں خود ہی گرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں گناہ میں کسی کا ساتھ مت دو اور نیکی میں بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے کا ساتھ دو اور اچھا دوست وہی ہے جو کسی کو گناہ سے روکے اور اس کو اللہ کی طرف متوجہ کرے۔

اپنا تبصرہ لکھیں