ایمان، یقین، اُمید

اس سال بارش کم ہوئی، بارش کا موسم بھی جانے کو تھا۔ اخبار میں سرخی آرہی تھی پانی کی کٹوتی کی جائے گی ، پانی زندگی کی اہم ضرورت ہے ۔ آسمان پر بادل چھائے تھے مگر بارش ضرورت کے مطابق نہیں ہورہی تھی۔ بارش کی آمد کے لیے نماز استسقاء پڑھنے اور دعائیں مانگنے کا کھلے میدان میں اہتمام کیا گیا۔ نماز کے لیے مقرر وقت پر سب ایک جگہ جمع ہوئے۔ میں بھی اپنے بیٹے محمد زید کے ساتھ نماز کے لیے نکلا۔ میرا بیٹا گھر سے چھتری بھی اپنے ساتھ لے کر آیا۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں متعدد سورۃ میں فرمایا ہے ’’اے بندو میری رحمتوں سے میں تمہیں مایوس نہیں کروں گا‘‘۔ بارش وقفہ وقفہ 12گھنٹے برستی رہی اس کو ایمان کہتے ہیں۔
اپنے اندر ویسا احساس پیدا کیجئے جیسا ایک سال کے بچے کے اندر پایا جاتا ہے اسے آپ آسمان کی طرف اچھالتے ہیں مگر وہ ہنس رہا ہوتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ آپ اسے گرنے نہیں دیں گے ، مضبوطی سے تھام لیں گے۔ اس کو یقین کہتے ہیں۔
روزانہ رات کو سوتے ہوئے ہمارے پاس اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی کہ کل کا سورج دیکھنے کے لیے زندگی رہیں گے لیکن اس کے باوجود بھی آنے والے دن کے لیے ایک منصوبہ بن کر سوتے ہیں اس کو امید کہتے ہیں۔
آصف پلاسٹک والا
ربانی ٹاور، آگری پاڑہ، ممبئی11-
موبائل: 9323793996
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ لکھیں