ایسی امیری کی ایسی تیسی

ڈاکٹر آرامتیاز
تیری تقسیم پر کوئی کیا اعتراض کر سکتا ہے؟
دم مارنے کی جرآت نہیں غریب کو سوکھی روٹی بھی دسترخوان پر میّسر نہیں۔نہیں میں نے مال دیا ہے رزق نہیں۔پسند کا کھانا بیچاروں کے بس میں نہیں۔میوہ ان کی قسمت میں کہاں؟دوائیں کھاتے ہیں صبح دوپہر شام،گویا انکا میوہ بھی ان کی دوائیں۔انکا کھانا بھی دوائیں۔گھبرا مت میں نے ان سے ہر نعمت چھینی ہوئی ہے۔مٹھاس والی کوئی چیز نہیں کھا سکتے۔صرف چنے کی روٹی اور نمک۔۔۔۔۔
دیکھنے میں امیر نظر آتے ہیں۔حقیقت میں ان سا مفلوک الاحال کوئی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کا مال سراپہء فطنہ،دن کو چین نہ رات کو آرام۔آخر کارگولیاں کھا کر سوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسے مال اور ایسی امارت کی ایسی تیسی۔

اپنا تبصرہ لکھیں