اوسلو میں لاہور فیملی نیٹ ورک کے زیر اہتمام سیمینار کا ہتمام

اوسلو میں  لاہور فیملی نیٹ ورک کے زیر اہتمام سیمینار کا ہتمام
آٹھ جون بروز جمعہ لاہور فیملی نیٹ ورک کے زیر اہتما م خواتین کے  حقوق کے بارے میں ایک سیمینار کا ہتمام کیا گیا۔ سیمینار میں گفتگو کا موضوع تھا ،ناروے میں خواتین کے حقوق ۔سیمینار میں کثیر تعداد میں فیملیز نے شرکت کی۔ناروے میں تعینات پاکستانی سفیر جناب سیّداشتیاق حسین اندرا بی او ویلفیر اتاشی جناب محمد سلیم صاحب نے بھی شرکت کی۔پروگرام کا آغاز ضیاء  الدین صاحب نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔
LFN  کے جنرل سیکرٹری جناب محمد سعیدبیگ  صاحب نے پروگرام کی تفصیلات ، موضوع کی اہمیت اور پروگرام کی افادیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے دنیا اور نارویجن معاشرے کی  عورتوں کے حقوق کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ  دنیا میں کہیں بھی خواتین کو مردوں کے ساتھ برابری کے حقوق  حاصل نہیں۔ انہوں نے امریکہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں عورتوں کو مردوں سے چالیس فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے۔

گذشتہ دنوں لندن مین اوسلو کی ایک محترم شخصیت محترم سعید ربانی لندن میں انتقال کر گئے۔ انّاللہ واناعلیہ راجعون  ۔پندرہ روزہ نیٹ اخبار کے چیف ایڈیٹر محترم ذاہد رضوانی نے اپنے اور اپنے اہل خانہ کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا۔بعد ازاں مرحوم کی بیوہ کو  LFN
کی جانب سے  مرحوم کی خدمات کے صلے میں سووینیر پیش کیا گیا اور دعائے خیر کی گئی۔
بعد ازاں ناروے کے معروف شاعر جمشید رانا نے لاس اینجلس سے آنے والی پروفیسر خاتون کا تعار ف کروایا ۔پروفیسر الزبتھ سینڈ برگ   وڈ بری یونیورسٹی لاس اینجلس میں انگریزی ادب کی پروفیسر ہیں۔ جمشید مسرور نے اپنی تین نظمیں اردو میں سنائیں۔ان نظموں کا انگریزی ترجمہ پروفیسرصاحبہ نے سنایا۔
نارویجن منشور میں خواتین کے حقوق  سے متعلق قوانین کے بارے میں  حکومتی ادارے  JURK  کی جانب سے
Lene lovdal    اور  مس طاہرہ چوہدری نے  ادارے اور اپنے دائرہء اختیار کے بارے میں بتایا۔علاوہ ازیں انہوں نے خواتین کو ازدواجی زندگی میں درپیش مسائل ،مکان ،جائداد میں انکا حصہ  کام ، بچے خانگی حالات  شادی اور تشدد جیسے معاملات میں  ان کے حقوق کے بارے میں عملی معلومات فراہم کیں۔
پاکستان کے سفیر جناب سید اشتیاق  حسین اندرا بی  نے کہا کہ اسلام میں عورت کو بحیثت ماں بیوی بہن اور بیٹی تحفط فراہم کیا گیا ہے۔نزول اسلام سے پہلے عورت کو ایک جنس کی حیثیت حاصل تھی۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مذہب عورت پر طاقت آزمانے کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ اس کے بر عکس کہتا ہے۔
انہوں نے شرکا ء سے کہا کہ آپ اپنی مرضی سے یہاں آئے ہیں اس لیے یہاں کے قوانین کا احترام کرنا آپ کا فرض ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ یہاں کے قوانین کا احترام نہیں کر سکتے ،انہیں یہاں بہت مشکلات کا سامنا ہے تو انہیں وطن واپس چلے جانا چاہیے۔
پراگرام کے اختتام پر حسب روائیت مہمانوں کی تواضع کی گئی۔

اپنا تبصرہ لکھیں