اوسلو ملالہ کے والد سے گفتگوطیب منیر چوھدری 

tayeb

میں  آپکو یہ بتانے کے لئے لکھ رہا ہوں کے ١٠.١٠.٢٠١٤ کو محفل ریسٹورینٹ  اوسلو میں  ہمارے سیمینار اور نوبل انعام کے جشن ک دوران ملالہ  یوسف زئی کے والد نےملالہ کی تحریک

” خواتین اور لڑکیوں کے لئے مساوی حقوق کی ضرورت ” کی حمایت میں ہماری کوششوں کی تعریف کرتے  ہوئے ہم سے فون کے ذریعےبات کررہے تھے.انہونے معذرت پیش کی کے ملالہ اب بہت تھک گئی ہے اور تقریر کرنے کے قابل نہیں ہے . لیکن اسنے آپ سبکو ملنے کا وعدہ کیا جب وہ اپنا انعام حاصل کرنے کے لئے ناروے آیگی .

سیمینار ختم کرنے کے بعد جب ہم گھر واپس آ رہے تھے تب میں نے راستے میں میری کار کے ریڈیو میں بی بی سی پر اسکی آواز سنی . وہ ہر عورت کے آزاد کردار کے حوالے سے کہ رہی تھی کے ایک  عورت بیٹی ، بہن ، بیوی ، یا ماں سے بڑھ کر ہے .اس کے پاس ایک شخص کے طور پر اپنی ایک پہچان ہے . اور اس کے پاس مرد اور لڑکوں کی طرح تعلیم حاصل کرنے اور اپنی  زندگی کے خوابوں کو پورا کرنے کا موقع ہونا چاہیے .اور اسی وقت اسنے  والد کا شکریہ ادا کیا کے انہونے اس کے پر نہیں کاٹے اور اسے اپنےراستے کھوجنے کا موقع دیا. یہ شکر  گزاری بہت سے مسلم معاشرے کے ایک اہم پہلو کی جانب اشارہ کرتی ہےکے ایک عورت کو اپنی پسند کی بھی آزادی نہیں.پر اسےجو   قدرتی اعزازملا اس کے لئےاسے اپنے والد کا خیال کرنا  ہے .

بہر حال ، ملالہ ایک اہم موضوع اٹھا رہیں ہیں جب وہ اس بارے میں کہتی ہیں کے ہر عورت کو ایک انفرادی طور پر پہچانا جانا چاہیے . ہم سب یقین کرتے ہیں کے ملالہ نے مناسب موقعے پر ایک بہادر اور صحیح قدم لیا ہے . اور اب یہ ایک بلند وقت  ہے کے مسلم علماء کو یکجا  ہو نے  اور  معاشرے میں عورت کے  کردار کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے . عورت کو یہ مساوی اختیار ہونا چاہیے کے وہ اپنی زندگی کیسے جینا چاہتی ہے جسمے ، تعلیم کیریئر اور شریک حیات کا حق شامل ہے .

ہم اسے لینے کے لئے منتظر ہیں ،

اپنا تبصرہ لکھیں