اور زمین کانپ اٹھی‎

Selected by
 Aqil Qadir Oslo
 اور زمین کانپ اٹھی . . . . (قصور شہر کی مکمل رپورٹ )
جیسے ہی سرعام کی ٹیم (اۓ آر واۓ نیوز ) قصورشہرمیں داخل ہوئی. مشتعل عوام میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی. ہم لوگ سیدھا اس حویلی تک پہنچے جہاں سے گھناؤنا کھیل شروع کیاگیاتھا. ہمارے چہرے سپاٹ تھے. آنکھیں ہرشخص کاچہرہ پڑھ رہیں تھیں
اس وسیع حویلی میں اس بھیانک کھیل کا آغاز 2006 کی ایک شب ہوا تھا. جب کچھ درندہ صفت لوگوں نے مل کرایک لڑکی کا ریپ کیاتھا. اس کے بعد اس کھیل میں ایک مقصد شامل ہوگیا. پچیس افراد کے گروہ نے علاقہ بھرسے بچوں , جوانوں (لڑکوں لڑکیوں ) حتی کہ بزرگوں تک کا اغوا شروع کردیا. انھیں اس حویلی میں لاکر تشدد کیاجاتا . انھیں باہمی جنسی فعل پرمجبورکیا جاتا تھا. جس کی باقاعدہ فلم شوٹ کی جاتی تھی. شوٹنگ کے بعد گینگ کے افراد خود مظلوموں کو اپنی ہوس کانشانہ بناتے تھے. لڑکیوں کی فحش ریکاڈنگ کے بعد انھیں ڈرا دھمکا کران سے گھرکا زیور ہتھیایا جاتا نیز انھیں اپنی سہلیاں گھیرکرلانے پرپابند کیاجاتا تھا. جو بچہ اس گھناؤنے کھیل کاحصہ بننے سے انکارکرتا. اسے حویلی کے عقوبت خانوں میں اذیت دی جاتی تھی. انھیں حویلیمیں موجود  کنوئیں میں لٹکایاجاتا تھا. فلم شوٹنگ کے دوران بچوں کو جنسی ٹائم طویل رکھنے کیلۓ مضرصحت انجیکشن لگاتے تھے فلم شوٹنگ کے بعد بچوں کو خطرناک دھمکیوں کیساتھ رخصت کیاجاتا. منہ کھولنے کی صورت میں انھیں قتل کر دیاجاتا.
کچھ دن بعد وہ ویڈیو بچوں کےگھرپہنچادی جاتی تھی. جسے دیکھنے کے بعد والدین سکتے میں رہ جاتے. . . انھیں ان کی عزت کاحوالہ دے کرموٹی رقم وصول کی جاتی تھی. انسانیت سے گرے ان درندوں نے اس وقت ظلم کی انتہا کردی جب ایک سترہ سالہ لڑکے اور اسکی پینتالیس سالہ ماں کو روبرو اجتماعی زیادتی سے گزارا گیا. پھرانھیں محلے کی لڑکیاں گھیرلانے کیلۓ استعمال کرتے رہے. درندہ صفت یہ لوگ شہریوں سے پیسہ وصول کرنے کے بعد ویڈیو عالمی جنسی منڈیوں میں فروخت کر دیتے تھے. جنھیں دیکھ کرچھ سو سے زائد لڑکیوں کوطلاق سے دوچار ہوناپڑا.  ان کی زندگی تباہ ہوکر رہ گئی.
قصورشہرکے لوگ اپنی عزت کے ہاتھ مجبورہو کرچپ رہے. ایک طویل عرصہ ظلم سہنے کے بعد آخر لوگ  پھٹ پڑے. لوگ سڑکوں پرآگئے. پولیس اورعوام میں باہمی تصادم کاسلسلہ شروع ہوگیا. اس واقعہ سے چشم پوشی کرتے ہوۓ پولیس اور وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے حسب روایت اسے باہمی زمینی معاملہ قرار دے کر جان چھڑانا چاہی. مگر سچائی کیاتھی یہ سب کو معلوم تھا
حویلی کے درو دیوار کا جائزہ لینے کے بعد سرعام کی ٹیم نے اپنا کام شروع کردیا. اقرارالحسن صاحب لائیو رپورٹنگ کرنے لگے. ہم لوگ قصورتھانے پہنچ گئے. ہمارے چہروں کے تیور دیکھ کر ہی تھانے میں سنسنی پھیل گئی. ہماری خفیہ انفارمیشن کے مطابق پولیس پوری طرح ملوث تھی. ان کے پاس اڑھائی سو بلیک میل ویڈیوز اور چار سو ایسی رپورٹس تھیں جن پرکوئی کاروائی نہیں کی گئی تھی
ہم نے جاتے ہی غراہٹ آمیز لہجے میں ان رپورٹس اور ویڈیوز کامطالبہ کیا. جس پرپولیس نے لاعلمی دکھانے کی کوشش کی. لیکن ہمارے اسپیل فارمولاز کام آۓ اور پولیس نے سب
کٹھا چھٹاکھول دیا
پولیس کے مطابق اس بھیانک کھیل میں ن لیگ کے ایک ایم این اۓ کا ہاتھ ہے جس نے اس گروہ سے بیس لاکھ روپے سالانہ قانونی تحفظ کیلۓ لیے ہیں. اس کے علاوہ اس کھیل میں لاہور ہائی کورٹ کے دو سینئر کلرک بھی شامل ہیں یہی وجہ ہے کہ پولیس کسی قسم کی کاروائی کی متحمل نہیں ہوسکی.
یہ تصویرکا وہ رخ تھا جو پولیس نے ہمیں دیکھایا لیکن جب ہم نے اس تصویرمیں پولیس کا اصل کردار واضح کیا تو ایس ایچ او صاحب منتوں سماجتوں پر اتر آۓ لیکن ہم نے آئی جی پنجاب صاحب سے رابطہ کرلیا.
دوستو ! سیاسی پارٹی کانام سامنے آتے ہی ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا. ن لیگی ہڈ حرام ہڈ حرامیاں دکھانے لگے. لیکن ہم نے ویڈیوز اور رپورٹس چینل پرنشرکردیں . جو سیاستدانوں کے ہرحیلے بہانے کو بری طرح رد کر رہی ہیں
ہم عمران خان صاحب اورپاکستان عوامی تحریک کے بہت مشکور ہیں جنھوں نے ایک ہمدرد اور انصاف پسند سیاستدان ہونے کاثبوت دیا انھوں نے سرعام کی ٹیم کو سراہا اور عوامی احتجاج کی بھرپور حمایت کی
اب یہ معاملہ ایک نیا رخ اختیار کررہا ہے. لیکن ہم سرعام کی ٹیم اور قوم کے جانباز بیٹے ہیں. ہمیں کسی سیاست ریاست کا ڈر نہیں ہے ہم صحافتی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوۓ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچا کر دم لیں گے. یہ وہ سانحہ ہے جس نے انسانیت کی دھجیاں اڑا دیں . اقبال اور قائد کی روحوں کو تڑپا دیا. قوم کو لہو لہان کر دیا . . . . . اور زمین کانپ اٹھی . . . اسلام آباد کے ایوان زلزلوں سے لرز اٹھے . . . زمین چیختی رہی . . . ہاں ! مجھ پر انصاف نہیں ہوتا . . . مجھ پر انصاف نہیں ہوتا
ازقلم
ایم عمران ادیب

اور زمین کانپ اٹھی‎“ ایک تبصرہ

  1. Mein ne kuch lines ibteda mein parh lein is article ki shayad itna hi bohat hai, is se zyada parhne ki himmat nahin hai, jaane kis himmat o jazbe ke saath ye likha gaya hai, ALLAH apna karam kar de

اپنا تبصرہ لکھیں