امریکی صدر کی ہرزہ سرائی ، روس نے پاکستان کو بال بال بچالیا

1

 پاکستان کی سول و عسکری قیادت کو بخوبی علم تھا کہ افغانستان کیلئے ٹرمپ کی نئی حکمت عملی سے پاکستان کو نشانہ بنایاجائے گا تاہم یہ توقع نہیں تھی کہ امریکی صدر پاکستان کا نام لیں گے اور دھمکی دیں گے تاہم امریکی صدر کی تقریر نے پاکستانیوں کو مجبور کردیا کہ وہ امریکہ کو جواب دینے کیلئے اپنے اتحادیوں سے بھی رابطہ کرے۔سب سے پہلے جو ملک پاکستان کے دفاع کیلئے میدان میں آیا، وہ روس تھاجس نے افغانستان کیلئے نئی امریکی پالیسی پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا اور واشنگٹن کو خبردار کیا کہ پاکستان پر دباﺅ ڈالنے سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہوگا اور نتیجے میں افغانستان میں منفی نتائج سامنے آئیں گے ۔

ایکسپریس ٹربیون کے مطابق ایک روز قبل چین نے بھی اسی طرح کا بیان جاری کیا لیکن وہ پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ سٹریٹجک تعلقات کی وجہ سے ناگزیر تھا۔ دفتر خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بھی تصدیق کی کہ روس کو اس صورتحال میں اپنے آپ کو الگ کرنا پاکستان کی بڑی کامیابی تھی ، افغان حکمت عملی سے متعلق امریکی صدر کے اعلان کے فوری بعد پاکستان نے روس سے رابطہ کیا اور سفارتی چینل کے ذریعے آگاہ کیا کہ پاکستان کو اس نازک صورتحال میں آپ کی مدد چاہیے ۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی درخواست پر روس نے اظہاریکجہتی کرنے کی حامی بھر لی جس سے دونوں ممالک کے درمیان بے مثال تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے ۔امریکی صدر کے اعلان کے دودن بعد افغانستان کیلئے روسی صدر کے نمائندہ خصوصی ضمیر قبولونے افغان مسئلے کے حل کرنے کے لیے پاکستان کو خطے کا اہم کھلاڑی قراردیاتھا۔

دوسری طرف سفارتی سطح پر امریکہ کو دوٹوک جواب دینے اور خطے کے ممالک کو اعتماد میں لینے کے لیے وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے چین، ایران اور ترکی کا دورہ کیا جبکہ دفتر خارجہ کے ترجمان کاکہناتھاکہ یہ دورے مثبت رہے اور واضح کیا کہ افغان مسئلے کا حل فوجی طاقت کا استعمال نہیں بلکہ سیاسی مذاکرات ہیں۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ رواں ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات بھی طے ہے ۔

امریکی صدر کی ہرزہ سرائی ، روس نے پاکستان کو بال بال بچالیا“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں