”اصل مجرم میاں نواز شریف ہے جسے بددعا لگی ہے کہ۔۔۔“ سلیم صافی بھی دل کی بات زبان پر لے ہی آئے، نواز شریف کو کس کی بددعا لگی ہے؟ ایسی بات کہہ دی کہ ہر پاکستانی ہکا بکا رہ جائے گا

معروف صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ فاٹا کے لوگوں کا اصل مجرم میاں نواز شریف اور اب شاہد خاقان عباسی ہیں اور میرا عقیدہ ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کیساتھ جو کچھ بھی ہوا اس میں شائد ان معصوم لوگوں کی بددعاﺅں کا بھی اثر ہے

نجی ٹی وی کے پروگرام میں سلیم صافی سے یہ سوال کیا گیا کہ ”فاٹا اصلاحات بل میں کچھ تکنیکی معاملات ہے ان پر لوگوں کو اعتراض ہے یا صرف سیاست کی جا رہی ہے؟ “ تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ” پہلی بات تو یہ ہے کہ اس ملک میں بڑی بڑی آئینی ترامیم یا ایکٹ بھی کس طرح سے پاس کئے جاتے ہیں جب حکومت کی اپنی ضرورت ہوتی ہے۔ حال میں سابق وزیراعظم کیلئے ترمیم کی گئی ہے اور اگر حکومت فاٹا کیلئے بھی آئین میں ترمیم کرنا چاہئے تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔
آئینی لحاظ سے یہ اختیار ممنون حسین کے پاس ہے جو اپنے ایک آرڈر سے ایک منٹ میں فاٹا کی موجودہ حیثیت کو ختم کر کے صوبے میں ضم کر سکتے ہیں کیونکہ آئینی طور پر فاٹا کا چیف ایگزیکٹو صدر ہے۔ یہ ظلم بھی دیکھیں کہ مثلاً اگر شہباز شریف وزیراعلیٰ ہوں لیکن پانچ سال وزیراعلیٰ رہنے کے باوجود وہ اپنے صوبے کے ایک انچ پر بھی قدم نہ رکھیں۔ ہمارے آئینی چیف ایگزیکٹو زرداری صاحب تھے جو پانچ سال تک فاٹا کے چیف ایگزیکٹو تو رہے مگر ایک انچ پر بھی قدم نہیں رکھ سکے اور اب ممنون حسین کیساتھ بھی ایسا ہی ہے۔
دوسرا ظلم دیکھیں کہ صدر پاکستان کے نمائندے کی حیثیت سے گورنر وہاں براہ راست چیف ایگزیکٹو ہوتے ہیں اور اب یہ تماشہ دیکھیں کہ 18 ویں ترمیم کے بعد شاہ جی گل صاحب فاٹا کے چیف ایگزیکٹو نہیں بن سکتے، جی جی جمال نہیں بن سکتے کیونکہ اس کیلئے صوبے کا شہری ہونا ضروری ہے۔ اگر یہ فاٹا اصلاحات کے معاملے پر ترمیم کرنا چاہیں تو پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور خود حکومت بھی اس کی حامی ہے۔ اس لئے میں کہتا ہوں کہ یہ مولانا فضل الرحمان اور اچکزئی کو صرف استعمال کر رہے ہیں۔

ہمارے لوگوں کا اصل مجرم میاں نواز شریف اور اب شاہد خاقان عباسی ہیں اور میرا یہ عقیدہ ہے کہ میاں نواز شریف کیساتھ جو کچھ بھی ہوا اس میں شائد ان معصوم لوگوں کی بددعاﺅں کا بھی اثر تھا اور مجھے ڈر ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو بھی کہیں بددعا نہ لگ جائے۔ کیونکہ یہ سارے تاخیری حربے ہیں جو استعمال کئے جا رہے ہیں ، نہیں تو آئینی ترمیم کیلئے بھی ایک دن میں راستہ ہموار ہو سکتا ہے اور صدارتی حکم نامہ بھی نکل سکتا ہے

اپنا تبصرہ لکھیں