اصلی گھر‎

 Khari khari baat final..1
 ایک صاحب کو انگور بہت پسند تھے… صبح اپنی فیکٹری جاتے ہوئے انہیں راستے میں اچھے انگور نظر آئے…انہوں نے گاڑی روکی اور دوکلو انگور خرید کر نوکر کے ہاتھ گھر بھجوا دئیے اور خود اپنی تجارت پر چلے گئے… دوپہر کو کھانے کے لئے واپس گھر آئے…دستر خوان پر سب کچھ موجود تھا مگر انگور غائب… انہوں نے انگوروں کا پوچھا… گھر والوں نے بتایا کہ وہ تو بچوں نے کھا لئے…کچھ ہم نے چکھ لئے…معمولی واقعہ تھا مگر بعض معمولی جھٹکے انسان کو بہت اونچا کر دیتے ہیں… اور اس کے دل کے تالے کھول دیتے ہیں… وہ صاحب ف…وراً دستر خوان سے اٹھے… اپنی تجوری کھولی، نوٹوں کی بہت سی گڈیاں نکال کر بیگ میں ڈالیں اور گھر سے نکل گئے… انہوںنے اپنے کچھ ملازم بھی بلوا لئے …پہلے وہ ایک پراپرٹی والے کے پاس گئے … کئی پلاٹوں میں سے ایک پلاٹ منتخب کیا…فوراً اس کی قیمت ادا کی…پھر ٹھیکیدار اور انجینئر کو بلایا … جگہ کا عارضی نقشہ بنوا کر ٹھیکیدار کو مسجد کی تعمیر کے لئے… کافی رقم دے دی… اور کہا دو گھنٹے میں کھدائی شروع ہونی چاہیے…وہ یہ سب کام اس طرح تیزی سے کر رہے تھے…جیسے آج مغرب کی اذان تک ان کی زندگی باقی ہو…ان کاموں میں ہفتے اور مہینے لگ جاتے ہیں… مگر جب دل میں اخلاص کی قوت ہو… ہاتھ بخل اور کنجوسی سے آزاد ہو تو…وں کے کام منٹوں میں ہو جاتے ہیں…ایک صاحب ’’نو مسلم‘‘ تھے… ان کو نماز کی تکبیر اولیٰ پانے کا بے حد شوق تھا… ایک بار وضو میں کچھ تاخیر ہو گئی… نماز کے لئے اقامت شروع ہوئی تو وہ وضو خانے سے دیوانہ وار شوق میں مسجد کے صحن کی طرف بڑھے…جلدی میں وہ وضو خانے کی ایک دیوار کے سامنے آ گئے تو ان کا ہاتھ لگتے ہی وہ دیوار اچانک بیٹھنے اور گرنے لگی… وہ تیزی سے ایک طرف ہو کر گزر گئے…نماز کے بعد سب لوگ حیران تھے کہ اس دیوار کو کیا ہوا…وہ نو مسلم صاحب فرماتے ہیں کہ جب سب لوگ چلے گئے تو میں نے جا کر دیوار پر زور لگانا شروع کیا کہ …کسی طرح سیدھی ہو جائے… مجھے خیال تھا کہ چونکہ میرے ہاتھوں سے یہ ٹیڑھی ہوئی ہے تو میں ہی اس کو سیدھا کر سکتا ہوں…مگر بار بار زور لگانے کے باوجود دیوار سیدھی نہ ہوئی…
تب سمجھ آیا کہ…نماز کو جاتے وقت میرے اندر اخلاص اور شوق کی جو طاقت تھی…اس نے اتنی مضبوط دیوار کو ہلا دیا تھا…اور اب وہ طاقت موجود نہیں ہے… یہی صورتحال تاجر صاحب کے ساتھ بھی ہوئی… اخلاص اور شوق کی طاقت نے …چند گھنٹوں میں سارے کام کرا دئیے… بہترین موقع کا پلاٹ بھی مل گیا… اچھا انجینئر اور اچھا ٹھیکیدار بھی ہاتھ آ گیا… اور مغرب کی اذان سے پہلے پہلے کھدائی اور تعمیر کا کام بھی شروع ہو گیا …شام کو وہ صاحب واپس گھر آئے تو گھر والوں نے پوچھا کہ آج آپ کھانا چھوڑ کر کہاں چلے گئے تھے؟… کہنے لگے… اپنے اصلی گھر اور اصلی رہائشی گاہ کا انتظام کرنے…اور وہاں کھانے پینے کا نظام بنانے گیا تھا…الحمد للہ سارا انتظام ہو گیا … اب سکون سے مر سکتا ہوں… آپ لوگوں نے تو میری زندگی میں ہی… انگور کے چار دانے میرے لئے چھوڑنا گوارہ نہ کئے… اور میں اپنا سب کچھ آپ لوگوں کے لئے چھوڑ کر جا رہا تھا … میرے مرنے کے بعد آپ نے مجھے کیا بھیجنا تھا؟ … اس لئے اب میں نے خود ہی اپنے مال کا ایک بڑا حصہ اپنے لئے آگے بھیج دیا ہے…اس پر میرا دل بہت سکون محسوس کر رہا ہے.
اپنا تبصرہ لکھیں