اس بار بقرعید پہ ہم بھی رہے یہاں۔

اس بار بقرعید پہ ہم بھی رہے یہاں۔

اس بار بقرعید پہ ہم بھی رہے یہاں۔


(ضامن جعفری)
اِس بار بقرعید پہ ہم بھی رہے یہاں۔
بکرا خریدا ایسا کہ بِلی کا ہو گماں۔
کرنے کو تھے ہنوز گلے پر چھری رواں۔
چبھتا ہوا عجیب یہ اس نے دیا بیاں۔
یہ کس نے کہہ دیا ہے کہ سب بھائی بھائی ہیں؟
سولہ کروڑ بکرے ہیں، کچھ سو قصائی ہیں۔
——-

 

اپنا تبصرہ لکھیں