وہ کائنٹیز جہاں اسکولوں کے بچے نسلی امتیازکی وجہ سے دوسرے بچوںکے طعنوں کا نشانہ بنتے ہیں اور اسکول اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے ان اسکولوں کو جرمانہ کیا جائے گا۔سیاستدان اور وزیر تعلیم Isaksen ا یساکسن کا کہنا ہے کہ وہ یہ بیانا ت سن سن کر تنگ آ چکے ہیں کہ بچوں اور نو جوانوں کو اسکولوں میں نسلی منافرت کے طعنے سننے پڑتے ہیںانہیں ہراساں کیا جاتا ہے اور کوئی ان کی مدد نہیں کرتا۔
قانونی طور پر اگر کوئی طالبعلم نسلی منافرت کی وجہ سے ہراساں ہوتا ہے تو یہ کائونٹی کا فرض ہے کہ وہ اسکی مدد کرے ۔اگر کائونٹی ایسا نہیں کرتی تو اس پر اسے جرمانہ کیا جائے گا۔
تاہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ جرمانے کون عائد کرے گا۔یہ کام مقامی محتسب یا خود کائونٹی کر سکتی ہے۔چند روز پہلے ایساکسن نے انٹر نیٹ پر غنڈہ گردی کے خلاف ایک تحریر لکھی تھی۔جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اس مسلے پر قابو پانے کے لیے حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے۔
NTB/UFN
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…