اسکولوں میں جبری شادی کے سلسلے میں مدد

اسکولوں میں جبری شادی کے سلسلے میں مدد

بچوں کے برابری کے حقوق اور شمولیت کی وزیر انگا میٹا نے اپنا پلان برائے امداد بسلسلہ جبری شادی پیش کر دیا ہے۔یہ منصوبہ اہل اور قابل  ملازمین کے ذریعے اسکولوں میں عمل میں لایا جائے گا۔اس کے مطابق ملازمین کو تربیت دی جائے گی کہ وہ کس طرح جبری شادی کا نشانہ بننے والے نوجوانوں اور بچوں کی نشاندہی اور مدد کریں۔یہ ذمہ داری اسکولوں میں مشاورتی کونسل اور نفسیاتی مدد دینے والوں کے سپرد کی جائے گی۔کئی لوگ اس بات سے نا واقف ہیں کہ غلط واقعات کی نشاندہی کرنے میں کیا خطرات چھپے ہیں۔اس نئے منصوبہ کا پس منظر یہ ہے کہ پچھلے کئی برسوں سے کئی ہزار لڑکے اور لڑکیوں نے اپنے گھر کی جانب سے جبری شادی کے سلسلے میں کی جانے والے جبر کے خلاف مدد طلب کی ہے۔ایسے درخواستگزاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ٹی وی ٹو کے مطابق دوہزار بارہ سے پہلے کبھی جبری شادی کے سلسلے میں اتنے ذیادہ کیسز رجسٹر نہیں ہوئے۔جبکہ کئی عورتیں جبری شادی کے ڈر سے خفیہ ٹھکانوں میں منتقل ہو گئیں۔

اسکولوں میں جبری شادی کے سلسلے میں مدد“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں