اسٹاک ہوم میں قرآن میٹنگ

سٹاک ہوم(عارف کسانہ) قرآن حکیم کی تعلیمات کو اپنی زندگی حصہ بناتے ہوئے ہمیں اپنے مسائل کا حل اس کی روشنی میں تلاش کرنا ہوگا۔ یہ کتاب تمام انسانوں کے لیے مینارہ نور ہے اور انسانیت کی طرف اللہ کا آخری پیغام ہے اور یہ سمجھنے میں آسان کتاب ہے۔ ان خیالات کا اظہار سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کے ماہانہ درس قرآن کی نشست میں سفیر پاکستان طارق ضمیر، سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر غلام حسین ، ڈاکٹر عارف کسانہ اور دوسرے شرکاء نے کیا۔قرآن اپنے بارے میں کے عنوان سے نشست میں ڈاکٹر عارف کسانہ نے موضوع سے متعلقہ آیات قرآنی اور قرآن کے بارے میں اہم حقائق پیش کیے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی کتاب میں واضع طور پر کہا ہے کہ روز قیامت یہ پوچھا جائے گا کہ اس کے ساتھ کتنا تعلق قائم کیا گیا تھا اور حضورۖ بھی اللہ سے پنی امت کی یہی شکائیت کریں گے کہ انہوں نے قرآن چھوڑ دیا تھا۔ قرآن اپنے احکامات نہایت واضع طور پر بیان کرتا ہے او ر کوئی بھی ان میں ردوبدل نہیں کرسکتا۔ حضورۖ خود اس پر عمل کرتے تھے اور ہمیں اسے سمجھنے اور زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ ہر کوئی اسے سمجھ کر عمل پیرا ہوسکتا ہے۔ یہ دنیا اور آخرت میں کامیابی کا روڈ میپ ہے اور موجودہ زمانے کے مسائل کا بھی حل پیش کرتا ہے۔ یہ صحیفہ آخرت ہے جو انسان کو اس کے مقام سے آشنا کرتا ہے۔ قرآن نے کافرا نہیں کہا ہے جو اس کتاب کے مطابق فیصلے نہیں کرتے۔ قرآنی حقائق بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں دنیاکا ذکر ١١٥ بار اور آخرت کا بھی ١١٥ بار آیا ہے۔ اسی طرح زندگی کا ذکر ١٤٥ دفعہ اور موت کا بھی اتنی بار کیا ہے اور بڑے حیرت کی بات یہ ہے کہ عورت کا ذکر ٢٣ بار اور مرد کا بھی ٢٣ بار ہے اور جدید سائنس نے یہ حقیقت واضع کی ہے کہ ٢٣ کرومومعورت سے اور اتنے ہی مرد ملتے ہیں تو ایک انسان کی تخلیق ہوتی ہے۔ یہ ایسی کتاب ہے جو عرب کے ایک بدو اور آج کے ایککے ایک انسان کوبھی رہنمائی دیتی ہے اور دنیا کے عظیم سکالروں کو دعوت غوروفکر بھی دیتی ہے اس اعتبار سے یہ دنیا کی منفرد کتاب ہے اسی لیے علامہ اقبال نے کہا ہے کہ یہ محض کتاب نہیں بلکہ کچھ اور چیز ہے۔ سویڈن میں پاکستان کے سفیر جناب طارق ضمیر نے احادیث نبویۖ کی روشنی میں قرآن حکیم کی فضیلت اور اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول پاک ۖ کا ارشاد ہے کہ تم میں بہترین وہ لوگ ہیں قرآن پڑھتے اور پڑھاتے ہیں۔ حضورۖ نے اسے اللہ کی رسی سے تشبہیہ دی ہے جسے پکڑکر امت میں اتحاد پیدا ہوگا۔ حضورۖ نے فرمایا کہ جہاں قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے وہاں اللہ کے فرشتے رحمت کی صورت ہوتے ہیں۔ ہمیں ہر روزقرآن حکیم کا مطالعہ کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے اور صبح کے وقت اس کا مطالعہ بہت اہمیت کا حامل ہے جس طرف خود قرآن حکیم نے توجہ دلائی ہے۔ قرآن حکیم کی آیات کو غیر ضروری بحث مباحثہ کے لیے استعمال کرنا، دوسروں کو نیچا دکھانے یا ان پر فتویٰ عائد کرنے کے لیے نہیں ہونا چاہیے بلکہ حکمت اور دل نشین انداز میں اس کی تعلیم دینی چاہیے۔ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر غلام حسین نے کہا آج امت مسلمہ کی پستی اس قرآن کی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ ہمارے نوجوان طبقہ میں دین کی تڑپ موجود ہے اس لیے ہمیں ان کی درست سمت میں رہنمائی کرنی چاہیے۔ اسلام کو فرقہ واریت نے سخت تقصان پہنچایا ہے۔ علماء حق کی قربانیاں اپنی جگہ پر مگر ملا ازم نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ہمیں قرآن حکیم کی تعلیمات پرغور کرکے اس پر عمل کرنا ہوگا اور ان تعلیمات کو آگے پھیلانا چاہیے۔ نشست میں حضرت عمر اور حضرت امام حسین کی شہادت کے حوالے سے بھی اظہارخیال کیا گیا۔ بعد ازاں گروپ ڈسکشن کی صورت میں تمام شرکاء نے اسی موضوع کے حوالے سے اظہار کیا کیا۔

2 تبصرے ”اسٹاک ہوم میں قرآن میٹنگ

اپنا تبصرہ لکھیں