اسلامی میڈیا اپنے مذہب اور مسلمانوں کے دفاع کیلئے آگے بڑھے: امام حرم

اسلامی میڈیا اپنے مذہب اور مسلمانوں کے دفاع کیلئے آگے بڑھے: امام حرم

 مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے فرزندان اسلام سے کہا کہ وہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے باقی ماندہ ایام توبہ و مغفرت طلبی میں گزاریں۔ ظاہر و باطن ہر حال میں خدا ترسی کامظاہرہ کریں۔ انہوں نے ماہرین فلکیات کی رپورٹوں کے مطابق رمضان المبارک کے آخری جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے آخری عشرے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا مکمل پروگرام بھی حاضرین حرم کو پیش کیا۔

امام السدیس نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حضرات پیشہ ورانہ ضابطہ اخلاق تیار کریں, اسلامی انسانی اقدار اور اصولوں کی حفاظت کریں, اسلام اور اس کے پیرو کاروں کیخلاف نفرت انگیز میڈیا مہم کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ اسلامی میڈیا کو موثر بنائیں۔ اسلامی ذرائع ابلاغ کو نظریات اور سرگوشی کی دنیا سے نکال کر موثر او ر عملی دنیا میں لائیں۔ امام حرم نے کہا کہ ان دنوں امت مسلمہ اپنی تاریخ کے شاندار، مبارک ایام سے گزر رہی ہے۔ رمضان کا آخری عشرہ رحمتوں اور برکتوں کا موسم بہار ہے۔ چند روز قبل ہی ہم رمضان کا چاند دیکھنے کی تیاری کررہے تھے۔

صبری سے اسکا انتظار تھا اور اب چند روز بعد ہم رمضان المبارک کو الوداع کہنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ہمیں ا للہ تعالیٰ سے بہترین اجر کی توقع ہے۔ امام حرم نے کہا کہ مبارکباد کے قابل ہیں وہ لوگ جو رمضان کی ساعتوں سے فائدہ اٹھا کر فرائض اور نوافل زیادہ سے زیادہ ادا کرنے کا اہتمام کررہے ہیں۔ وقت کم ہے ۔ باقی ماندہ ایام میں جتنی بھی محنت کی جاسکتی ہے کی جائے۔ امام حرم نے کہا کہ رمضان کے آخری عشرے کو اللہ تعالیٰ نے شب قدر کی انمول نعمت سے سرفراز کررکھا ہے۔ تمام مسلمان اللہ تعالیٰ سے توبہ ، مغفرت طلبی اور اچھے کام کرکے شب قدر کی تلاش کا اہتمام کریں۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ رمضان رحمدلی اور دلوں کو صاف کرنے والا مہینہ ہے۔

یہ اصلاح ذات اور خود احتسابی کا مہینہ ہے۔ پوری امت کا فرض ہے کہ وہ بحیثیت امت دین اسلام کو بدنام کرنے والے امور کی بابت اپنے کردار کا احتساب کرے۔ اسلام اعتدال اور میانہ روی کا علمبردار مذہب ہے۔ ہمیں اپنے کردار و گفتار سے اسلا م کے اس روشن پہلو کو اجاگر کرنا ہے۔ اسلام شدت پسندی ، انتہا پسندی اور دہشتگردی کامخالف ہے۔ اس قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں کا کسی دین ، کسی ثقافت اور کسی ملت سے کوئی رشتہ ناتہ نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا امت مسلمہ نے فرقہ واریت ، نسلی تفریق ، انتہا پسندی، شدت پسندی اور دہشتگردی کے انسداد کے حوالے سے اپنا کرداراد ا کیا۔

آیا فرزندان اسلام پر امن بقائے باہم ، رواداری کے فروغ اورعالمی امن و استحکام میں شریک ہوئے۔ امام السدیس نے کہاکہ ہم ان دنوں زمان ومقام کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں۔مقدس سرزمین میں ہیں اور پاکیزہ ساعتیں ہمیں عطا ہوئی ہیں۔ امام حرم نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ ہم قبلہ اول کے مصیبت زدگان سے آنکھیں موندیں۔ ہم شام، اراکان ، عراق ، اور یمن وغیرہ کے مصیبت زدہ مسلم بھائیوں کی آہ و بکا نہ سنیں۔ پتہ نہیں ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ انسانی حالات ہمیں جھنجھوڑ نہیں رہے ہیں۔ یتیموں کا رونا اور مکانات کے ملبے تلے پڑے زخمیوں کی چیخ و پکار اور بیواﺅں کی آہیں خیموں میں ناداری او رکسمپرسی کی زندگی گزارنے والوں کے دکھ درد کی صدائیں ہمارے دل و دماغ تک کیوں نہیں پہنچ رہی ہیں۔ پتہ نہیں امن کے علمبردار کہاں چلے گئے۔ معلوم نہیں انسانی حقو ق کے دفاع میں سرگرم عناصر کہاں چھپ گئے۔

امام حرم نے کہا کہ پوری امت کو ماضی کے کسی بھی وقت کے مقابلے میں ان دنوں اللہ تعالیٰ کی زیادہ تابعداری اور فرمانبرداری کی اشد ضرورت ہے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ علی الحذیفی نے واضح کیا کہ مسلمانوں کے حالات کی اصلاح کا فارمولہ قرآن و سنت پر عمل کے سوا کوئی اور نہیں۔ رمضان کے باقی ماندہ ایام سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ اللہ تعالی کو راضی کرنے والے کام کئے جائیں اور اللہ پاک کو ناراض کرنے والوں سے بچا جائے۔ شب قدر تلاش کرنے کیلئے جتنی جدوجہد کی جاسکتی ہے کی جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں