آصف پلاسٹک والا

الحمدللہ ہماری بچے، بچیاں، تعلیمی میدان میں ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں ان کی کامیابی میں معلمین و معلمات ، اردو اخبارات، تعلیمی ماہرین اور سماجی خدمات گار اداروں کا نہایت ہی اہم کردار رہا ہے۔ پھر بھی ایسے سینکڑوں بچوں کی فہرست مل جائے گی جو اپنی تعلیم مزید جاری رکھنا چاہتے ہیں مگر والدین کی مفلسی اور خراب مالی حالت کے سبب اعلی تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہوتا ہے کہ شہر ممبئی اور مضافات میں ایسے فلاحی، تعلیمی ادارے اور تاجر گھرانے ہیں جو نہایت ہی خاموشی سے نادار طالب علموں کے تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری بخوبی انجام دیتے ہیں۔

میں ایسے جملہ اداروں کے منتظمین کی کارکردگی کو سلام کرتا ہوں۔ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ کچھ بچے اس قابل نہیں ہوتے کہ اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاکھوں کے اخراجات ادا کرسکیں مگر وہ اپنی ذاتی محنت، لگن اور اعلی مقام حاصل کرنے کا جذبہ انہیں قابل احترام شخصیت بنادیتا ہے۔ ایسے بے شمار گھرانے کے بچے ہیں جنہوں نے فلاحی اداروں کے ذریعے فیس کی ادائیگی کے بعد اعلی تعلیم حاصل کی ہے وہ آج خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں مگر انہو ں نے ایسی تعلیمی و فلاحی اداروں کو فراموش کردیا ہے جن کے گراں قدر احسانات کے سبب آج وہ اعلی مقام پر ہیں ان تمام برسرروزگار نوجوانوں سے دردمندانہ التجا ہے کہ وہ ایسے تعلیمی اداروں کو نہ بھولیں جن کے تعاون کے سبب وہ آج اچھی تنخواہ حاصل کررہے ہیں۔ شہر اور مضافات کے الگ الگ مسلم علاقوں کے رئیس ، تاجر، خوشحال گھرانوں کے تعلیم یافتہ والدین سے التماس ہے کہ وہ اپنے علاقوں کے مفلس گھرانوں کے ایسے طالب علموں کی نشاندہی کریں جو اعلی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایک محلے میں چند خوشحال گھرانہ مل کر ذہین طالب علموں کے تعلیمی اخراجات (فیس) کی ادائیگی کرسکتے ہیں۔ ورنہ جو ذہین طالب علم اور والدین ہزاروں روپے فیس کے لیے ایک جگہ سے دوسریجگہ چکر لگاتے رہتے ہیں ان کے قلبی جذبات کو ہم الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے ہیں ہمارے معاشرے میں ایسے ہزاروں نوجوان ہیں جو تعلیمی اداروں کے لیے بے لوث احسانات کے بعد آج اچھی تنخواہ حاصل کررہے ہیں۔ ان سے میری دردمندانہ درخواست ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق تعلیمی اداروں کو نقد عطیہ یا چیک دیں تاکہ ان کی طرح ذہین طالب علموں کی اعلی تعلیم جاری رکھنے میں مدد ہوسکے۔ ایسے تعلیم یافتہ خوشحال گھرانوں سے پرخلوص درخواست ہے کہ اس آسمان کو چھوتی قاتل مہنگائی کے دور میں نادار گھرانے کے بچوں کی تعلیمی اخراجات (کالج کی فیس) دینے کے لیے حصہ لیں

Ansar azeez Nadwi

اپنا تبصرہ لکھیں