آج کی سوچ

مسز شائستہ آفتاب
اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ فاطمہ جناح

پوسٹ گریجویٹ کالج مظفرآباد

آج میرا اور میری فیملی کا covid 19 ٹیسٹ تھا میں نے ڈرائیور اور ملازم کو بھی ٹیسٹ کروانے کا کہا وہ تھوڑا ہچکچائے مگر پھر راضی ہو گئے جب سیمپلز لے کر ٹیم چلی گئی تو ملازم نے بڑے معصومانہ انداز میں ایک سوال کیا

باجی! اگر آپ سب لوگوں کے ٹیسٹ ٹھیک ہوئے اور میرا اگر پوزیٹو آگیا تو آپ مجھے نوکری سے فارغ کر دیں گی؟

میں اس بات کی گہرائی میں نہیں گئی اور اسے جواب دیا اگر ایسا ہوا تو میں دو ہفتے کے لیئے گھر بھیجوں گی اور پھر دوبارا ٹیسٹ کروا کے ٹھیک ہو کر آپ واپس آ جانا بات ختم ہو گئی اور وہ مطمئن ہو کر اپنے کام میں مصروف ہو گیا
اگلے دن شام کو رپورٹ آ گئی اور اسکے مطابق میرا میرے شوہر کا اور ڈرائیور کا ٹیسٹ پوزیٹو آ گیا ملازم اور میری بیٹی کا نیگیٹو میں ایکدم سے گھبرا گئی اور ملازم ا کر بولا ,,,,

باجی کیوں فکر کرتی ہیں میں سب کام کر دوں گا جب تک آپ ٹھیک نہیں ہو جاتیں میں آپکو چھوڑ کر اس گھر سے نہیں جاؤں گا….

مجھے فوراً کل کی بات یاد آ گئی اور میں نے سوچا کہ کاش میں نے کل اسے یہ کہا ہوتا کہ اگر آپ پوزیٹو ہو گئے تو میں آپکو اس گھر میں دو ہفتے تک آپکے کمرے میں ہی qurentine کر دوں گی کھانا وغیرہ آپ تک پہنچا دوں گی اور جب آپ ٹھیک ہوئے تو گھر چلے جانا  …                                                                                                                   ۔

آج مجھے وہ اپنے آپ سے بہت بڑا اور اپنا آپ بہت چھوٹا لگا اس تجربے نے ہمیں یہ سکھایا کہ مشکل وقت میں جس طرح یہ لوگ ہمارے ساتھ ہیں اللہ ہمیں بھی انکا ساتھ دینے کی توفیق دے ان تجربات سے آنے والے وقت میں ہم سب نے گزرنا ہے اللہ ہمیں آسانیاں بانٹنے کی توفیق عطا کرے اور ان خدمت گاروں کو اس کا بے پنا ہ اجر دے آمین

اپنا تبصرہ لکھیں