آئی ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے خاندانوں کے بچوں کی واپسی کا مسلہء

آئی ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے خاندانوں کے بچوں کی واپسی کا مسلہء
نارویجن حکومت اس وقت کئی فلاحی تنظیموں اور چرچ مشن کے ساتھ بیرون ملک جنگی سرگرمیوں میں ملوث خاندانوں کے بچوں کی واپسی کے موضوع پ ر مذاکرات میں مصروف ہے۔چرچ مشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے اقدامات سے اس سلسلے میں مطمئن نہیں ہیں۔
جمعہ کے روز چرچ مشن وزارت برائے بچوں کا تحفظ اور فارن افئیرز اور حکومت کے درمیان ان بچوں کی وطن واپسی کا مسلہء اٹھایا گیاجن کے والدین برون ملک جنگی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔حکومت ان بچوں کو واپس نہیں لانا چاہتی۔
تنظیموں کا موقف یہ ہے کہ بچے بے قصور ہیں اور وہاں انکی موجود گی خطرے سے خالی نہیں۔روزنامہ آفتن پوستن کے مطابق یہ بات ابھی قبل از وقت ہے کہ نارویجن حکومت بیرون ملک جنگی کاروائیوں میں حصہ لینے والے خاندانوں کے استقبال کی تیاریاں کرے۔
نارویجن پیپلز ایڈ کی جنرل سیکرٹری ہینریتا کلی Henriette Killi Westhrin کا کہنا ہے کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ دوسری تنظیموں کے ساتھ مل کر ان لوگوں کو واپس لایا جائے اور یہ کام اچھے طریقے سے سر انجام دیا جائے۔
ان بچوں کو اچھا ماحول فراہم کرنا چاہیے اور انہیں لانے میں احتیاط ضروری ہے۔پچھلے ہفتے روزنامہ داگ بلادے کے ایک سروے کے مطابق تریسٹھ فیصد لوگ اس حق میں ہیں کہ ان بچوں کو واپس لایا جائے جبکہ انتیس فیصد لوگ اس کے خلاف ہیں۔
اس کے علاوہ ناروے اقوام متحدہ کے ساتھ کیء جانے والے ایک معاہدے کا بھی پابند ہے۔اس معاہدے کے تحت ناروے کو بچوں کے حقوقکا تحفظ لازمی ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں