چینی پولیس نے جدید ترین عینکیں تیار کرلیں، انہیں پہنتے ہی پولیس والے کیا کام کرنا شروع ہوجاتے ہیں؟ جان کر دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد کے ہوش اُڑجائیں گے

چینی پولیس نے جدید ترین عینکیں تیار کرلیں، انہیں پہنتے ہی پولیس والے کیا کام کرنا شروع ہوجاتے ہیں؟ جان کر دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد کے ہوش اُڑجائیں گے

چین میں جرائم پیشہ افراد کی زندگی پہلے بھی آسان نہیں تھی لیکن اب تو سمجھیں کہ ان کی شامت آ گئی ہے۔ اب کسی بھی مشکوک شخص کے لئے چینی پولیس کی نظروں سے چھپنا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ پولیس اہلکاروں کو خصوصی چشمے دے دئیے گئے ہیں جنہیں پہن کر وہ کسی بھی شخص کی شکل دیکھ کر جان جائیں گے کہ اس کا مجرمانہ ریکارڈ ہے یا نہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یہ ہائی ٹیک چشمے مجرموں کے ایک مرکزی ڈیٹا بیس سے منسلک ہیں اور اپنے سامنے آنے والے کسی بھی چہرے کی شناخت حاصل کرکے معلوم کرلیتے ہیں کہ اس کا ریکارڈ عادی مجرموں کے ڈیٹا بیس میں موجود ہے یا نہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق پولیس ان چشموں کے استعمال سے پہلے ہی سات مفرور مجرموں کو پکڑنے میں کامیاب ہوچکی ہے۔ ابتدائی تجربے کے طور پر زینگ زو شہر کے مرکزی ریلوے سٹیشن پر تعینات اہلکاروں کو یہ چشمے فراہم کئے گئے او راس ایک جگہ سے ہی اہلکاروں نے سات ملزمان کو پکڑلیا۔ اسی طرح 26 ایسے افراد پکڑے گئے جو جعلی شناختی دستاویزات استعمال کررہے تھے۔

ہائی ٹیک چشمے کے ذریعے پولیس اہلکار کسی بھی مشکوک شخص کی تصویر بناسکتے ہیں اور اسے مرکزی ڈیٹا بیس میں تصدیق کے لئے بھیج سکتے ہیں۔ اگر مشکوک شخص کا ریکارڈ مرکزی ڈیٹا بیس میں موجود ہوتو اس کا نام اور دیگر تفصیلات فوری طور پر اہلکار کو بھیج دی جاتی ہیں۔

پولیس اہلکار تو یہ چشمہ حاصل کرکے بہت خوش ہیں لیکن انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ چینی حکومت اس ٹیکنالوجی کو ان افراد کے خلاف کارروائی کے لئے استعمال کرسکتی ہے جو حکومت پر تنقید کرتے ہیں اور اپنے مخالفانہ نظریات کی وجہ سے حکام کے نشانے پر رہتے ہیں۔
یاد رہے کہ فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی میں چین دنیا میں سب سے آگے ہے او جرائم پر قابو پانے کے لئے اس ٹیکنالوجی کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔ چینی حکام نے ملک بھر میں 17 کروڑ سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے پہلے ہی انسٹال کررکھے ہیں جبکہ اگلے تین سال کے دوران 40 کروڑ مزید کیمرے انسٹال کئے جائیں گے۔ یہ سی سی ٹی وی کیمرے آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گے اور دنیا میں نگرانی کے سب سے بڑے نیٹ ورک کا حصہ ہوں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں