چینی سائنس دان کرونا وائرس پھیلانے کے ’ذمہ دار‘ کو ڈھونڈنے میں کامیاب، یہ چمگادڑ نہیں بلکہ ۔ ۔ ۔

چینی سائنس دان کرونا وائرس پھیلانے کے ’ذمہ دار‘ کو ڈھونڈنے میں کامیاب، یہ چمگادڑ نہیں بلکہ ۔ ۔ ۔

سائنسدانوں نے آخرکارکرونا وائرس پھیلانے والے جانور کا پتہ چلالیا۔گوانگ ژو سے تعلق رکھنے والے چینی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ چیونٹیاں کھانے والاممالیہ جانور ”پنگولین“دراصل کرونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔

سائنسی جریدے نیچر ، مغربی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک جنیاتی تجزیئے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس وائرس کے پھیلاو کا ذمہ دار پینگولین ہی ہے، اس حوالے سے کی جانے والی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں اور جلد مکمل ہوجائیں گی۔ یونیورسٹی آف سڈنی سے کے وائرولوجسٹ ایڈورڈ ہالمز کہتے ہیں کہ یہ انتہائی اہم اور دلچسپ جائزہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ پینگولین نے اس خطرناک وائرس کا اٹھایا ہوا ہے تاہم ہمیں مزید ڈیٹا کا بھی انتظار کرنا ہوگا۔

دوسری جانب ایکسپریس نیوز نے عالمی خبررساں ادارے کے حوالے سے بتایا ہے کہ پراسرار وائرس سے متعلق تحقیق میں مصروف چینی سائنس دان اس وائرس کے پھیلنے کی وجہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ یہ ایک ممالیہ جانور ’پینگولین‘ ہے۔

جنوبی چین کی ایگری کلچرل یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے ایک ہزار سے زائد نمونوں کا معائنہ کیا جن سے حاصل ہونے والے جینوم ممالیہ جانور پینگولین میں 99 فیصد تک پایا گیا ہے جس کی بنیاد پر یہ کہاجا سکتا ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا پینگولین سے ہی ہوئی۔

قبل ازیں یہ خیال کیا جارہا تھا کہ کورونا وائرس چمگادڑ سے انسانوں میں پھیلے تاہم تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا پینگولین سے ہی ہوئی ہے، البتہ یہ ممکن ہے کہ پینگولین سے وائرس چمگادڑ میں منتقل ہوا ہو اور پھر چمگادڑ سے انسانوں تک پہنچا ہو۔

یاد رہے کہ اس وائرس سے اب تک صرف چین میں 700 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 31 ہزار سے زائد مریض متاثر ہیں جب کہ چین کے علاوہ دو درجن سے زائد دیگر ممالک میں بھی اس وائرس سے 200 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

سائنس دان ہلاکت خیز کورونا وائرس تک تو پہنچ گئے ہیں لیکن تاحال اس بیماری کا علاج ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں جس کے لیے کئی تحقیقی ٹیمیں شبانہ روز محنت میں مصروف ہیں۔

واضح رہے کہ پینگولین کو چین میں ادویات بنانے کیلئے بھی استعمال کیاجاتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں