پچھلے برس ملک بدر کیے جانے والے تارکین وطن مجرموں کی ریکارڈ تعداد

پچھلے برس ملک میں تین ہزار سات سو جرائم میں ملوث تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا ہے۔ امیگریشن پولیس سیکشن انچارج ماگنے لووے Magne Løvø کا کہنا ہے کہ ایسا ملک میںاحتیاطی تدبیر کے لیے کیا گیا ہے۔نارویجن خبر رساں ایجنسی این آر کے ،کے مطابق امیگریشن کے محکمے نے پولیس کی مدد سے ملک سے اکئی ایسے افراد کا انخلاء کیا ہے جو کہ کئی جرائم میں ملوث تھے۔یہی وجہ ہے کہ ملک میں جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ان مجرموں کو نکالنے کا مطلب ہے کہ وہ دوباہ یہاں واپس نہیں آ سکیں گے۔
امیگریشن کی سیکشن لیڈر کارین Section leader Karin Naess نائس کا کہنا ہے کہ ان میں اکثریت یورپین مجرموں کی ہے جو کہ گروہوں کی شکل میں یہاں آتے ہیں۔ان کی اکثریت منشیات کی اسمگلنگ کے سلسلے میں جیلوں میں بند ہے۔ایک مرتبہ انہیں جیل میں بھیجنے کے بعد ہم انہیں جلد از جلد ملک سے باہر بھیج دیتے ہیں تاکہ یہ دوبارہ ایسے جرائم کا ارتکاب نہ کر سکیں۔Buskerud بسکے روڈ میں پچھلے سالوں میں ملک بدر کیے جانے والے افراد کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
NRK/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں