لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)سونے چاندی و دیگر قیمتی اشیاءکی چوری کی وارداتیں تو دنیا بھر میں عام ہیں مگر اب دنیا میں ایک ایسی چیز چوری ہونے لگی ہے کہ آپ سن کر ہی چکرا جائیں گے۔ برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق چوری ہونے والی یہ چیز ”ریت“ ہے جو عالمی سطح پر بلیک مارکیٹ میں فروخت کی جا رہی ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ دنیا میں ریت کی قلت پیدا ہونے کے باعث بلیک مارکیٹ گینگز سرگرم ہو چکے ہیں اور دریاﺅں، ساحل سمندر اور چھوٹے جزیروں سے ریت چوری کرکے فروخت کر رہے ہیں۔ ریت کی چوری اس قدر تیزی سے ہو رہی ہے کہ اب تک درجنوں جزیرے صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں کیونکہ ان جزیروں کی تمام ریت چوری کرکے فروخت کر دی گئی ہے اور وہ زیرآب آ گئے ہیں۔یوں یہ پورے کے پورے جزیرے ہی چوری کیے جا رہے ہیں۔
دنیا میں تعمیراتی کاموں میں ریت اس قدر زیادہ استعمال کی جا رہی ہے کہ اگر صرف ایک سال میں استعمال ہونے والی ریت واپس نکال کر اس کی 20میٹر بلند اور 20میٹر چوڑی دیوار بنائی جائے تو یہ تمام خطِ استواءپر محیط ہو گی، یعنی پوری دنیا کے گرد یہ دیوار بن جائے گی۔ بھارت میں دریاﺅں سے اس قدر ریت نکالی جا چکی ہے کہ اس سے ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہو چکا ہے ، جس کی وجہ سے اب تک ان گنت مچھلیاں اور پرندے ہلاک ہو چکے ہیں۔ انڈونیشیاءمیں جزیروں کی ریت چوری ہونے کے باعث 2005ءسے اب تک 2درجن سے زائد چھوٹے جزیرے صفحہ¿ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔مگر دوسری طرف ریت کی بلیک مارکیٹ میں شدید تیزی آ رہی ہے جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔ یہ معاملہ اقوام متحدہ تک پہنچ چکا ہے جہاں اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ انڈونیشیاءمیں ریت چوری کرنے والے گینگز کے خلاف سخت کارروائی بھی کی جا