والدین کی آنکھوںکانور اور ان کی عزیز ترین متاع 

walden 3 walden 4 walden 5walden 4walden 2                                                                                            رپورٹ  وسیم ساحل

پھولوں کی طرح خوبصورت اور ہنستے مسکراتے بچے والدین کی آنکھوںکانور اور ان کی عزیز ترین متاع ہوتے ہیں لیکن انسانی خون کے پیاسے دہشت گرد اس قدربے حس ہیں کہ ان ننھی جانوں کو بھی گولیوں کا نشانہ بنانے سے باز نہیں آتے۔پشاور کے آرمی پبلک سکول میں پیش آنے والا سانحہ بھی اسی درندگی کی ایک مثال ہے جس میں تقریباً 132معصوم جانیں وحشیانہ بے دردی سے ختم کر دی گئی ہیں۔

انسانیت کے دشمنوں کا بچوں کو نشانہ بنانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی سکولوں پر حملوں کے خوفناک واقعات پیش آچکے ہیں جن میں سے چند ایک کا احوال درج ذیل ہے۔
 
باصلان حملہ:-
روسی علاقے اوسیتیا میں ستمبر 2004میں 32دہشت گردوں نے ایک سکول میں گھس کر ہزاروں بچوں اور اساتذہ کو یرغمال بنا لیا ۔جب تین دن کے محاصرے کے بعد روسی کمانڈو عمارت میں داخل ہوئے تو دہشت گردوں نے 186بچوں کو ہلاک کر دیا جبکہ کل اموات کی تعداد 300سے زائد تھی۔
عراقی سکول پر حملہ:-
جنوری 2007میں عراق میں لڑکیوں کے ایک سکول پر دومارٹر گولے داغے گئے۔بچیاں بریک کے دوران سکول کے صحن میں جمع ہورہی تھیں کہ ان پر قیامت نازل ہو گئی ۔اس حملے میں 5بچیاں جاں بحق ہوئیں جبکہ 20سے زائد شدید زخمی ہوئیں۔
نائیجریا کے سکول پر حملہ:-
نائیجریا کے صوبہ یوب میں دہشت گردوں نے ایک سکول میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کر کے 42طلباءکو ہلاک کیا اور اس پر بھی ان کی وحشت کو قرار نہ آیا تو کچھ طلباءکی لاشوں کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
نائیجریا میں بچیوں کااغواء :-
اپریل2014میں بوکو حرام کے دہشت گردوں نے چبوک کے قصبہ میں ایک سکول سے276بچیوں کو اغواءکر لیا ۔ان میں سے بیشتر کو دہشت گردوں کے ہاتھوں بیچ دیا گیا جبکہ درجنوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں، اور جو زندہ ہیں ان کے حالات کا تاحال کچھ علم نہیں ۔

         والدین کی آنکھوںکانور اور ان کی عزیز ترین متاع “ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں