اب تک انٹر نیٹ پر کئی عرب روپئوں کی رقوم انٹر نیٹ کے چور ہتھیا چکے ہیں۔نیٹ ہیکر کئی بینکوں کے کمپیوٹر سسٹم کے کوڈ توڑنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔اس طرح یہ بینک سات اعشاریہ پانچ بلین کے مساوی رقوم سے محروم ہو چکے ہیں۔ایک گروپ عاجروں کو بھجی جانے والی میلز چوری کرتا ہے۔وہ ہیکر ان میلز میں ایسا وائرس ڈال دیتا ہے جس کی مدد سے وہ ہیکر کمپیوٹر مالکان کی کمپیوٹر پر تمام سرگرمیوں پر نظر رکھ سکتا ہے۔پھر اس شخص کے اکائونٹ سے تھوڑے تھوڑے کر کے رقم کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔یہ رقم ابتداء میں چونکہ بہت بڑی نہیں ہوتی اس لییفوری طور پر اسکا پتہ نہیں چلتا۔
اس وقت سو بینکوں میں سے سات اعشاریہ پانچ ا رب کرونے کی رقم مجموعی طور پر غائب ہو چکی ہے۔ان بینکوں کی تیس ممالک میں شاخیں موجود ہیں۔رقوم کی چوری کی رپورٹ کمپیوٹر سیکورٹی کمپنی کیسپر اسکائےKaspersky Lab لیب نے تیار کی ہے۔ان ہیکروں کا تعلق چائنا روس اور یورپ سے ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سلسلے میں انٹر پول،انٹر نیشنل اور یو رو پول پولیس مل کر کام کر رہے ہیں۔
ہر بینک مین انٹر نیٹ ڈاکے کا کام دو سے چار ماہ میں مکمل ہوتا ہے۔جبکہ یہ رقوم گروپ کے اکائونٹوں میں منتقل ہو جاتی ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے منی بینک سے بھی ریزگاری نکالی ہے۔تفتیشی کمپنی کیسپر اسکائے لیب کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں کا سلسلہ دو برس قبل شروع ہوا تھا جو کہ ابھی تک جاری ہے۔ذیادہ تر وارداتیںن روسی بینکوں میں ہوئی ہیں جبکہ متاثرہ بینکوں میں جاپان سوزرلینڈ امریکہ اور ہالینڈ کے بینک بھی شامل ہیں۔
NTB/UFN