بیشتر سیاح جو ناروے سیر اور ماہی گیری کے لیے آتے ہیں وہ اپنے گھر بہت بڑی تعداد میں مچھلیاں لے جاتے ہیں جس پر وزارت ماہی گیری پابندی لگانا چاہتی ہے۔ ناروے میں مچھلی کا شکار کرنے والے سیاح 15کلو تک کی مچھلی باہر لے کر جا سکتے ہیں لیکن ٹول ٹیکس کے ایک اندازے کے مطابق سیاح اس سے کئی گنا زیادہ مچھلی اپنے گھروں میں لے جاتے ہیں اور اس پر پابندی لگائی جائے گی ۔نارویجن خبر رساں کمپنی NRK سے گفتگو کے دوران ٹول ٹیکس کے ڈائریکٹر ٹوم اولسن نے کہا سالانہ 30ٹن تک کی مچھلی ضائع ہو چکی ہے اور اب شعبہ ماہی گیری کے وزیر مچھلی کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کریں گے انھوں نے کہا ہے کہ میں اس بات کی گارنٹی دیتا ہوں کہ میں وزیر انصاف کے ساتھ مل کر فوری طور پر کوئی اقدام کروں گا اور انھوں نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ وہ مچھلی کی پابندی سرحدی اور ساحلی دونوں علاقوں پر لگائے گے ۔ وزیر برائے ماہی گیری نے کہا ہے کہ مچھلی کی سمگلنگ کی وجہ سے دریاؤں میں موجود مچھلی میں کمی واقع ہو سکتی ہے انھوں نے کہا ہے کہ ہمیں اس مسلے کو حل کرنے کے لیے دوسرے ممالک کی تعاون کی ضرورت بھی ہے جس سے یہ مسلہ ختم ہو جائے گا۔