امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ کشمیر کو انسانی حقوق کا مسئلہ سمجھتا ہے اور اس کا فوری حل چاہتا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان زیڈ تارڑ نے کہا کہ نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن چاہتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل مل کر نکالا جائے، صدر جوبائیڈن باور کراچکے ہیں کہ امریکہ کیلئے انسانی حقوق بنیادی مسئلہ ہے اور امریکہ سمجھتا ہے کہ کشمیرانسانی حقوق کا مسئلہ ہے اور اس کا فوری حل چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال ہونی چاہیے۔افغان امن عمل کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ جوبائیڈن انتظامیہ کی نیشنل سیکیورٹی ٹیم افغان امن معاہدے پر نظرثانی کر رہی ہے جس کے بعد ہی آئندہ مذاکرات کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان زیڈ تارڑ نے برطانوی خبر رساں ادارے سے انٹرویو کے دوران کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر ہمارا موقف واضح ہے، نہیں چاہتے کہ کوئی بھی شراکت دار قرضوں کے بوجھ تلے آئے، پاکستان اور امریکا تعلقات ایک تاریخی معاملہ ہے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے ہمارے پاس بہت مواقع ہیں۔کشمیر پر ثالثی کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ ٹرمپ انتظامیہ سے کئی گنا مختلف ہے،عالمی سطح پر مسائل بات چیت اور سفارتکاری سے حل ہوتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ براہ راست پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت سے کشمیر کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی دیکھتے ہیں تو میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایسا کوئی مقابلہ ہے،میں خود اسی فائل کو سنبھال رہا ہوں ،دفتر خارجہ میں بطور سفارتکار مجھے 11 سال ہو گئے اور مجھے کبھی کوئی ایسا شک نہیں ہوا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات باقی دنیا کے مقابلے میں مختلف ہیں،یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات صرف چین کے زاویے سے دیکھے جائیں گے،ہماری ایک اور بھی ترجیح افغانستان میں امن اور استحکام ہے اور پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنا ممکن نہیں ہے۔
افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن عمل کے حوالے سے ان سے پوچھا گیا کہ کیا نئی بائیڈن انتظامیہ طالبان کے ساتھ ہوئے دوحہ معاہدے پر نظر ثانی کر رہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اس پورے عمل پر نظر ثانی چل رہی ہے اور خاص طور پر ہم دیکھ رہے ہیں کہ طالبان نے جو وعدہ کیا ہے وہ درست ہے اور کیا طالبان اپنے وعدوں کو یقینی بنانے کے لیے ہر قدم اٹھا رہے ہیں یا نہیں؟یہ ریویو ابھی چل رہا ہے مگر یہ تفصیل ابھی موجود نہیں ہے کہ یہ کس طرف جا سکتا ہے؟۔افغانستان سے طالبان افواج کے انخلا پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت فورسز کے انخلا کے حوالے سے صدر بائیڈن نے کوئی فیصلہ نہیں لیا،ہم پہلے ریویو کریں گے اور پھر امریکی فوجیوں کے انخلا پر فیصلہ کریں گے۔