مانچسٹر کی خوبصورت فضاؤں میں …حصہ اول

سفرنگار .. شازیہ عندلیب
مانچسٹر کا نام بچپن سے فیصل آباد کے حوالے سے سنا تھا۔فیصل آباد کے ا ہالیان کو ہمیشہ یہی کہتے سنا کہ فیصل آباد تو پاکستان کا مانچسٹر ہے۔اور یہ نام اتنی مرتبہ دہرایا گیا کہ اسکا سفر تقدیر میں لکھ دیا گیا۔اب میں مانچسٹر یہ دیکھنے جا رہی ہوں کہ فیصل آباد اور مانچسٹر میں صنعت سازی کے علاوہ کیا کیا قدریں مشترک اور ایک جیسی ہیں یا پھر یہ بھی صرف زبانی کلامی شیخیاں ہی ہیں۔
گزشتہ ہفتے میں اپنی فیملی کی ایک سرپرائز برتھ ڈے پارٹی میں شرکت کی۔یہ پارٹی بچوں نے اپنی مما کو دی تھی۔بہت ہی دلچسپ اور خوشگوار سرپرائز تھا۔سالگرہ کی پلاننگ بہت احتیاط سے کی گئی تھی۔سالگرہ کا اصل دن گزر چکا تھا۔انکے بچوں نے ماں کے ارد گردتمام ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے سارے راستیکسی جاسوسی کمپنی کی طرح بند کر دیے تھے جیسے ہماری حکومت نے اصل خبروں کے راستے بند کیے ہوئے ہیں۔تاکہ سرپرائز کی خبر تو کیا انکی مما کو اسکی بھنک بھی نہ ملے۔گو کہ انہوں نے ادھر ادھر سے سن گن لینے کی بہت کوشش کی مگر انہیں اس کے بارے میں کوئی خبر نہ موصول ہو سکی۔چونکہ وہ خاصی ہشیار تھیں اس لیے اندر خانہ سرپرائز کے لیے تیاری کرتی رہیں۔کہ اچانک جانے کس سمت سے سرپرائز کی پھلجھڑی روشن کرنوں کے ساتھ کسی رنگین فوارے کی طرح پھوٹ پڑے۔ یہاں تک کہ ایک خاتون جن کے ذریعے انکی خبر کھلنے کا سب سے زیادہ خطرہ تھا۔انکا تو نمبر ہی بلاک کر دیا تھا۔بچے ماں سے گفتگو میں احتیاط کر رہے تھے۔خاتون کے بچے انہیں پارٹی ہال میں لائے تو ان کے چہرے کی خوشی دیدنی تھی۔ہال میں انکی آمد سے پہلے تمام مہمان بغلی کمرے میں چھپ گئے ہال میں خاموشی ایسی تھی کہ انہوں نے سمجھا کہ وہ کسی دوست کی پارٹی میں آنے والی پہلی خاٹون ہیں۔کہ اچانک پورے ہال میں مہمانوں کی مبارکباد سے شور مچ گیا۔سب نے انہیں مبارک دی۔
سرپرائز پارٹی میں ایک نیا سرپرائز
میرے سامنے ایک اجنبی خاتون بیٹھی تھیں۔تعارف ہوا تو پتہ چلا کہ وہ مانچسٹر سے تشریف لائی ہیں۔بہت خوشگوار جھٹکا لگا ایسا لگا جیسے اب قدرت نے مجھے بھی سرپرائز دیا ہے

اپنا تبصرہ لکھیں